صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
زمانہ چاہیے، وہ دوسروں سے زیادہ جان کی بازی لگائے، زیادہ اﷲ والوں کے ساتھ رہے، سانپ تو مچھلی کے ساتھ ہزار سال بھی رہے تو سانپ ہی رہے گا، لیکن اگر گناہ گار اﷲ والوں کے ساتھ رہیں تو ان کی ماہیت بدل جاتی ہے، اﷲ ان سانپوں کو یعنی ان گناہ گاروں کو مچھلی بنا دیتا ہے، صاحبِ نسبت کر دیتا ہے، ایسی قوی تجلی دیتا ہے کہ جن کے صدقے میں پھر ان سے ہزاروں اہلِ نظر پیدا ہوتے ہیں،یہ ایسے دیوانے بنتے ہیں کہ دیوانہ سازی بھی جانتے ہیں۔ اور کسی لباس میں ہوں، کسی حال میں ہوں چاہے بریانی کا لقمہ ہو، چاہے چٹنی روٹی ہو، چاہے کروڑوں روپے کا لباس و سلطنت و مرسڈیز ہو ان کے نزدیک کوئی حجابات نہیں رہتے۔ اُڑا دیتا ہوں اب بھی تار تار ہست و بود اصغرؔ لباسِ زہد و تقویٰ میں بھی عریانی نہیں جاتیصحبتِ اہل اﷲ پر نعمت حسنِ خاتمہ کی دلیل حضرت نے (حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ ) اس کی اور کوئی دلیل نہیں لکھی، بس یہی شیطان والی مثال فرمائی۔ مگر مجھے اﷲ تعالیٰ نے ’’بخاری شریف‘‘ کی حدیث میں اس کی دلیل عطا فرما دی مَنْ اَحَبَّ عَبْدًا لَا یُحِبُّہٗ اِلَّالِلہِ؎ جو شخص کسی اﷲ والے سے صرف اﷲ کے لیے محبت کرے گا اس کو حلاوتِ ایمانی ملے گی۔یہ صغریٰ ہو گیا۔اب کبریٰ سنیے! حلاوتِ ایمانی کی شرح میں ملّا علی قاری محدثِ عظیم فرماتے ہیں: وَقَدْ وَرَدَ اَنَّ حَلَا وَۃَ الْاِیْمَانِ اِذَا دَخَلَتْ قَلْبًا لَا تَخْرُجُ مِنْہُ اَبَدًا جس کے قلب میں ایک دفعہ حلاوتِ ایمانی آجائے تو پھر اﷲ اپنی اس شاہی عطیہ کو غیرت کی وجہ سے واپس نہیں لیتا۔ بادشاہوں کا مزاج یہ ہوتا ہے کہ جب عطیہ دے دیا تو واپس نہیں لیتے۔ ملّا علی قاری فرماتے ہیں: ------------------------------