صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سے سہارنپور کے علماء نے پوچھا کہ آپ کے علم میں برکت کہاں سے آئی؟ کیا آپ بہت کتب بینی کرتے ہیں؟ فرمایا: نہیں اے میرے پیارے علماء حضرات!درس کی جوکتابیں آپ نے پڑھی ہیں وہی میں نے بھی پڑھی ہیں، لیکن میری ایک نعمت مستزاد ہے کہ میں نے حاجی امداد اللہ صاحب مہاجر مکی، مولانا گنگوہی اور حضرت مولانا یعقوب صاحب نانوتوی کی قطب بینی بھی کی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ یہ برکت اسی قطب بینی کی وجہ سے عطا فرماتا ہے۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اگر تم صاحب ِنسبت ہوجاؤگے تو تمہارے مٹکے کے علم کو سمندر اور دریا سے تعلق ہوجائے گا ؎ خُم کہ از دریا در او راہے شود پیشِ او جیحون ہا زانو زند جس مٹکے کو سمند رسے تعلق ہو تو اس کے علم کے سامنے بڑے بڑے دریا شاگرد بن جاتے ہیں۔صحبت ِاہل اللہ کی اہمیت پر اکابر کے اقوال حضرت مولانا انورشاہ کشمیری رحمۃ اللہ علیہ اپنے شاگردوں سے فرماتے ہیں کہ تم نے ’’بخاری شریف‘‘پڑھ لی، عالم ہوگئے لیکن یاد رکھو کہ ’’بخاری شریف‘‘کی روح تب ملے گی جب اہل اللہ کی جوتیاں اٹھاؤگے۔ پھر جوش میں فرمایاکہ اللہ والوں کی جوتیوں کے خاک کے ذرات بادشاہوں کے تاجوں کے موتیوں سے افضل ہیں۔ مولانا ظفر احمد عثمانی رحمۃ اللہ علیہ نے جامعہ اشرفیہ لاہور میں ختم ِ’’بخاری شریف‘‘ کے موقع پر فرمایاکہ اے طلبائے کرام!جاؤ کچھ دن کسی صاحبِ نسبت ، صاحبِ تقویٰ کی صحبت میں رہ لو تاکہ ان کے صدقے میں تم بھی متقی بن جاؤ۔ پھر یہ شعر پڑھا ؎ دردِ دل نے اور سب دردوں کا درماں کر دیا دل کو روشن کردیا آنکھوں کو بینا کردیا