صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
اعمالِ صالحہ پر استقامت ودوام اہل اللہ کی صحبت پر موقوف اس لیے دوستو!مبارک وہ بندے ہیں جو دنیا کی مشغولیت کے باوجود پردیس میں رہتے ہوئے اپنی تعمیر ِوطن میں مشغول رہتے ہیں، جس کاذریعہ اللہ والوں کی صحبت ہے۔حکیم الامت تھانوی نوّر اللہ مرقدہٗ فرماتے ہیں کہ سارے دنیا کے مفتی جس کاروبار کے جواز پر فتویٰ دیں کہ یہ بالکل جائز کاروبار ہے، یہ بزنس وتجارت بالکل جائز ہے،لیکن اگر وہ اتنا مشغول ہوجاتا ہے کہ اللہ والوں کی صحبت میں جانے کااسے وقت نہیں ملتا۔اتنا کماتا ہے کہ بزرگوں کے پاس کم آنا تو درکنار آنا ہی نہیں ہوتا ہے، تو میں ایسی تجارت کو حرام کہوں گا۔ کیوں؟ اس لیے کہ جب بزرگوں کے پاس نہیں جائے گا تو آہستہ آہستہ اس کی دینی حالت کمزور ہوجائے گی۔لہٰذا جس دنیا سے، پردیس کی جس مشغولیت سے وطن کی تعمیر خطرے میں پڑ جائے، بتاؤ وہ کیسے جائز ہوگی؟ ایک شخص نے کانپور سے حضرت تھانوی کولکھا کہ میں پہلے اوّابین اور تہجد بھی پڑھتا تھا،اب میری تہجد قضا ہونے لگی، اور اوّابین بھی چھوٹنے لگی۔ اشراق اور چاشت سب چھوٹ گئی۔پھر کچھ دن کے بعد لکھا کہ اب تو میری جماعت کی نماز بھی ختم ہوگئی۔ پھر لکھا کہ اب تو فرض خطرے میں ہے۔ تو حضرت نے لکھا کہ معلوم ہوتا ہے کہ تم کو صالحین کی صحبت میسر نہیں ہے۔ بتایئے کتنی اہم چیز ہے نسبت اور تعلق مع اللہ کاحصول! اور اس کابقا اور اس کا ارتقا اہل اللہ کی صحبت پر موقوف ہے۔جس کو اللہ والوں کی صحبت حاصل نہیں وہ دنیا کے حَسَنَہ سے محروم ہے علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً کی تفسیر میں لکھا ہے کہ دنیا میں کیا کیا چیزیں حسنہ ہیں جن کو اللہ نے مانگنے کو سکھایا ہےکہ تم ہم سے یہ مانگو کہ یا اللہ! ہم کو دنیا میں حسنہ دے اور آخرت کی بھی بھلائی اورحسنہ دے ، تو دنیا کی حسنہ میں یہ چیزیں من جملہ حسنات شامل ہیں: