صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
فرماتے ہیں کہ دلوں سے دلوں تک خفیہ راستے ہیں۔ جسم الگ الگ ہوتے ہیں دل الگ الگ نہیں ہوتے۔اور اس کا ثبوت ایک مثال سے پیش کرتے ہیں۔ مولانا مثالوں کے بادشاہ ہیں۔فرماتے ہیں ؎ متصل نبود سفالِ دو چراغ نورِ شاں ممزوج باشد در مساغ دو چراغوں کے جسم تو الگ الگ ہوتے ہیں لیکن ان کا نور فضا میں مخلوط ہوتا ہے۔ چراغوں میں فاصلے ہوتے ہیں روشنی میں فاصلے نہیں ہوتے۔ کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ فلاں چراغ کی روشنی ایک فٹ تک ہے اور دوسرے چراغ کی روشنی دو فٹ تک جاری ہے، لیکن جو چراغ قوی النور ہوتا ہے اس کے فیض سے ضعیف النور چراغوں کے نور میں اضافہ ہوجاتا ہے کیوں کہ نور فضا میں مخلوط ہوتا ہے۔اسی طرح جو شیخ جتنا زیادہ قوی النور ہوگا اس کا فیض ضعیف النور اہلِ ایمان کو بھی پہنچتا ہے اور ان کا ایمان و یقین بڑھ جاتا ہے۔کس کو اﷲ کے راستے کا راہ بر بنائیں ارشاد فرمایا کہ ہم دین کس سے سیکھیں؟ کس سے اﷲ کی محبت حاصل کریں ؟ کس کو اﷲ کے راستے کا راہ بر بنائیں؟ اس کے کچھ اصول پیش کرتاہوں: ۱) جس ڈاکٹر کے پاس کنجڑے، قصائی، سبزی فروش کا ہجوم ہو اور وہ لوگ اس کی تعریف کرتے ہوں کہ بہت بڑا ڈاکٹر ہے لیکن ڈاکٹر اس کے معتقد نہ ہوں تو سمجھ لو کہ یہ ڈاکٹر خطرناک ہے۔ اس ڈاکٹر سے علاج کراؤ جو دوسرے ڈاکٹروں کے نزدیک معتبر ہو۔ جس شیخ کے پاس عوام کی بھیڑ ہو اور علماء اس سے رجوع نہ ہوں تو اس کا اعتبار نہیں۔ وقت کے علماء جس کے قائل ہوں ایسے مربی سے دین سیکھنا چاہیے کیوں کہ علماء اسی سے رجوع ہوتے ہیں جو علم کی روشنی میں سنت و شریعت کا پابند ہوتا ہے۔ جو علماء کے نزدیک معتبر نہیں وہ استفادہ کے قابل نہیں۔ ۲) جس مربی کی تربیت و علاج سے اکثریت شفایاب ہو، اکثر کی حالت اچھی ہو، کچھ