صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
سلیم العقل اور سلیم القلب میں معقول نسبت ایک اہلِ علم نے دریافت کیا کہ سلیم العقل اور سلیم القلب میں کیا فرق ہے؟ احقر نے جواب دیا کہ ان دونوں کلی میں نسبتِ تساوی ہے۔ ہر سلیم العقل سلیم القلب اور ہر سلیم القلب سلیم العقل ہوتا ہے۔ اور اسی طرح اس کا عکس بھی ہے کہ جو سلیم القلب نہ ہوگا وہ سلیم العقل بھی نہ ہوگا اسی طرح جو سلیم العقل نہ ہوگا وہ سلیم القلب بھی نہ ہوگا۔ حضرت اقدس حکیم الامت تھانوی رحمہ اﷲ اسی سبب سلامتیٔ عقل و فہم کو بہت اہمیت دیا کرتے تھے کہ اسی سے سلامتیٔ قلب کا پتا چلتا ہے۔ نیز سلامتیٔ عقل سلامتیٔ قلب ہی کا ثمرہ ہے اور اولیٰ کے لیے ثانیہ بمنزلہ علت ہے اور باعتبارِ اوّلیت سلامتیٔ قلب کو تقدم حاصل ہے، اور قلب میں سلامتی پیدا ہونے کے اسباب اعمالِ صالحہ کا اختیار اور معاصی سے اجتناب ہیں جو صحبتِ شیخِ کامل ہی کے صدقہ میں میسر ہوتے ہیں۔ اس ناکارہ کی ایسی باتوں سے اہلِ علم مسرور اور محو حیرت ہوتے ہیں۔ وَذٰلِکَ مِنْ فَضْلِ اللہِ تَعَالٰی وَکَرَمِہٖ بِبَرَکَۃِ دُعَائِکُمُ الْعَالِیَۃِقرآنِ پاک کے علوم کی جامعیت و بلاغت اسی طرح دوسرے مقام پر حق تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ وَکُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ تویہاں بھی امرِ اوّل یعنی تقویٰ مقصود اور مامور بہ ہےاور امرِ ثانی یعنی معیتِ صالحین کاملین تقویٰ کا ذریعۂ حصول ہے۔ چناں چہ عادتُ اﷲ یہی ہے کہ بدونِ شیخ کامل کسی کو بھی تقویٰ میسر نہیں ہوتا۔ علامہ سید سلیمان ندوی رحمہ اﷲ فرماتے ہیں کہ شیخ کی محبت ایک بے بہا شے ہے کیوں کہ اﷲ تعالیٰ کی محبت کے حصول کا اس سے بہتر کوئی ذریعہ نہیں۔چناں چہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے اس دعا کی تلقین کی: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْاَلُکَ حُبَّکَ وَ حُبَّ مَنْ یُّحِبُّکَ وَحُبَّ عَمَلٍ یُّقَرِّبُ اِلٰی حُبِّکَ؎ ------------------------------