صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
اہل اللہ سے تعلق پر توفیقِ توبہ اور حُسنِ خاتمہ کاانعام یہ چوں کہ حضرت حکیم الامت رحمۃاللہ علیہ اور مولانا مسیح اللہ خان صاحب رحمۃ اللہ علیہ اور ہمارے تمام اکابر کی باتیں ہیں اس لیے ہمیں تو کسی دلیل کی حاجت نہیں ورنہ میں اپنے بزرگوں کے ارشادات کومدلل پیش کرسکتاہوں کہ اللہ والوں سے تعلق رکھنے والوں کو توفیقِ توبہ کیوں ہوتی ہے اور ان کاخاتمہ ایمان پر کیوں ہوتا ہے؟ کیوں کہ کوئی آدمی ایسا ہوسکتا ہے جو کہہ دے کہ ہم ان بزرگوں کو نہیں مانتے ہمیں تو دلیل چاہیے۔اس لیے مولوی کو چاہیے کہ مدلل اسلحہ بھی رکھے تاکہ ایسوں کومعلوم ہوجائے کہ ہمارے بزرگوں کے ارشادات بے دلیل نہیں۔ لہٰذا میں کہتا ہوں کہ ہمارے اکابر کایہ ارشاد کہ اللہ والوں سے تعلق ومحبت رکھنے والا دائرۂ اسلام سے خارج نہیں ہوسکتااور اس کا خاتمہ ایمان پر ہوتا ہے اس کی دلیل بخاری شریف میں موجود ہے: مَنْ اَحَبَّ عَبْدًا لَایُحِبُّہٗ اِلَّالِلہِ؎ جوشخص کسی بندے سے اللہ کے لیے محبت رکھتا ہے اس کو ایمان کی مٹھاس ملے گی۔ اس حدیث کے تین جزء ہیں:ایک یہ کہ اس کا ایمان اتنا قوی ہوکہ اللہ ورسول سے بڑھ کر کسی سے محبت نہ ہو۔ دوسرا یہ کہ ایمان اس کو اتنا محبوب ہو کہ کفر کی طرف لوٹنا اس کو ایسا ناپسند ہو جیسے آگ میں ڈالا جانا ناپسند ہوتا ہے۔ اور تیسرا یہ کہ کسی سے صرف اللہ کے لیے محبت کرے۔ان تینوں طبقوں کو ازروئے حدیث حلاوتِ ایمانی ملے گی۔ اور حلاوتِ ایمانی کی شرح میں ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: وَقَدْ وَرَدَاَنَّ حَلَاوَۃَ الْاِیْمَانِ اِذَادَخَلَتْ قَلْبًا لَا تَخْرُجُ مِنْہُ أَبَدًا، فَفِیْہِ اِشَارَۃٌ اِلٰی بَشَارَۃِ حُسْنِ الْخَاتِمَۃِ لَہٗ؎ حلاوتِ ایمانی جس دل کو اللہ دیتا ہے پھر کبھی واپس نہیں لیتا۔ عطیۂ شاہی ہے۔ شاہ کو ------------------------------