صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
نفس کو مٹانے کے لیے اہل اللہ کی صحبت ضروری ہے یہ (تکبر) بیماری بہت خطرناک ہے اور اس کے علاج کے لیے خانقاہوں کی ضرورت ہے۔ بڑے بڑے علماء نے اہل اللہ سے تعلق جوڑا کہ ہمارا نفس مٹ جائے۔ اور مٹنے سے جو پھر ان کو مقبولیت عطا ہوئی، ایسی شہرت وعزت اللہ نے دی کہ قیامت تک ان کانام زندہ رہے گا۔حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ نعمت صوفیا کے اندر خاص ہوتی ہے کہ بزرگوں کی صحبت میں رہ کر اپنے نفس کو مٹاتے چلے جاتے ہیں۔ بہت کچھ ہوتے ہیں لیکن اپنے کو کچھ نہیں سمجھتے ۔حضرت مولانا محمد احمد رحمۃ اللہ علیہ صاحب کا شعر ہے ؎ کچھ ہونا مرا ذلت و خواری کا سبب ہے یہ ہے میرا اعزاز کہ میں کچھ بھی نہیں ہوں خواجہ عزیز الحسن مجذوب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ ہم خاک نشینوں کو نہ مَسند پہ بٹھاؤ یہ عشق کی توہین ہے اعزاز نہیں ہے ہمارے بزرگوں نے اپنے کومٹا کر دکھا دیا، اور ہم کو بندگی وعبدیت کاسبق دے گئے۔اہل اللہ سے استغنا کاانجام میں کہتا ہوں کہ سوائے عذاب و پریشانی و حیرانی کے اس شخص کو کچھ حاصل نہیں ہو سکتا جو بزرگوں سے مستغنی ہوتا ہے۔ ساری زندگی ناک رگڑ کر تسبیحات پڑھ لو لیکن جب تک کسی شیخ سے تعلق نہیں ہو گا، اس کے مشورہ کے مطابق عمل نہیں ہوگا کامیابی نہیں ملے گی۔ مگر بھائی! شرط یہ ہے کہ شیخ، شیخ ہو، متبعِ سنت و شریعت ہو ، گنجیڑی بھنگیڑی، سٹہ باز نہ ہو۔ آج کل لوگ ایسے کو بھی شیخ بنا لیتے ہیں جو سمندر کے کنارے لنگوٹی باندھے راکھ ملے ہوئے سٹہ کا نمبر بتا رہے ہیں۔ روزہ نماز کچھ نہیں۔ کیوں کہ نماز تو کعبہ شریف میں پڑھ لیتے ہیں پھر یہاں کیوں پڑھیں۔ان سے کہو کہ جب نمازکعبہ