صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
حضرات کے کان براہِ راست زبانِ نبوت سے علم حاصل کرتے تھے۔ بزرگوں کی باتیں سن کر جو علم آتا ہے وہ بڑا مؤثر ہوتا ہے ، وہ دل ہوتا ہے زبانِ دل کاترجمان اور کان دل کاترجمان۔ دل سے جو بات نکلتی ہے دوسرا دل اس کو کان کے ذریعے سے کھینچ لیتا ہے۔ کان بھی قیف کی طرح سے ہے۔دنیا پر غالب آنے کاطریقہ ہمارا فرض ہے کہ ہم دنیا کو آخرت بنالیں۔ لیکن دنیا کو آخرت بنانے کے لیے ہمت اورتوفیق کب ہوتی ہے؟ اور نوٹ کو اور پونڈ کو گن گن کر توند میں رکھنا اس سے نجات کب ملے گی؟ جب کسی اہلِ آخرت کی صحبت نصیب ہوگی کہ جن کے دل پر اللہ کی محبت چھاگئی ہو ،تو ان کی صحبت کی برکت سے آپ کے دل پر بھی چھا جائے گی۔مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ دیکھو !علم کتنا ہی حاصل کرلو دنیا تم پر غالب رہے گی، علم سے دنیا مغلوب نہیں ہوگی، لیکن کس سے مغلوب ہوگی؟ فرماتے ہیں کہ ؎ یارِ غالب جوکہ تاغالب شوی بھئی! میں مولانا رومی کابچپن سے عاشق ہوں۔ فرماتے ہیں کہ ان اللہ والوں کے پاس رہو کہ جودنیا پر غالب آچکے ہیں۔ دنیا جن کے سامنے مثلِ کُتّی ہے، مغلوب ہے، ان کے ساتھ رہوتا کہ تم بھی غالب ہوجاؤ۔ جب غالب کے پاس رہو گے تو غالب ہوجاؤ گے۔مگر غالب سے مراد وہ شاعر نہیں ہے دہلی کا،بلکہ غالب سے مراد وہ ہے کہ جس پر آخرت اور اللہ کی محبت غالب ہوجائے۔جیسا کہ شاعر جگر مراد آبادی فرماتے ہیں ؎ میرا کمالِ عشق بس اتنا ہے اے جگر وہ مجھ پہ چھاگئے میں زمانے پہ چھا گیا جس پر اللہ کی محبت چھاجاتی ہے ،وہ جہاں جائے گا ان شاء اللہ تعالیٰ! غالب رہے گا۔ مولانا شاہ محمد احمدصاحب رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے: اللہ والا جہاں بھی جائے گا غالب رہے گا ان شاء اللہ تعالیٰ !سلاطین کی محفل میں بھی غالب رہے گا، مال داروں کے پاس بھی غالب