صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
صاحب نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ اور شیخ الہند مولانا محمود الحسن دیوبندی رحمۃ اللہ علیہ ان بزرگوں کی قطب بینی نے یعنی ان کی صحبت وخدمت نے علم میں یہ برکت عطا فرمائی ہے۔غیر صحبت یافتہ کی صحبت سے اجتناب کرنا چاہیے جس شخص کو دیکھو کہ اس نے بزرگوں کی صحبت نہیں اُٹھائی چاہے مطالعہ اس کا بہت وسیع ہو ہر گز اس کی صحبت میں نہ بیٹھیے۔ میں نہایت اخلاص کے ساتھ کہتا ہوں کسی تعصب سے نہیں۔ جو اپنے بزرگوں سے سنا ہے وہی سنادیتاہوں۔عمل پر تو ہم آپ کو مجبور نہیں کرسکتے لیکن جو اپنے بزرگوں سے سنا ہے وہ سنا تو سکتے ہیں، اور ان کااخلاص وللہیت شک وشبہ سے بالاتر ہے۔ تو ہمارے بزرگوں نے فرمایا کہ جن لوگوں نے بزرگانِ دین کی صحبتیں نہیں اُٹھائی صحبت یافتہ نہیں ہیں، تربیت یافتہ نہیں ہیں، جو مربّہ نہیں بنے، ان کو اگر اپنا مربیّ بناؤ گے تو بس فتنے میں مبتلا ہوجاؤگے۔ اس لیے ہر ایک کی کتابیں بھی نہ پڑھیے۔ حکیم الامت مجدد الملت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اپنے بزرگوں سے پوچھو کہ ہم کون سی کتاب پڑھیں اور کون سی نہ پڑھیں؟ آپ خودد یکھ لیجیے!حضرت حکیم الامت کی تعلیمات میں یہ بات موجود ہے۔ ان بزرگوں کی کتابیں دیکھیےجنہوں نے بزرگوں کی صحبتیں اٹھائی ہیں اور تمام علماء جن کی تائید کرتے ہیں۔مثال کے طور پر جیسے مفتی محمد شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے تفسیر لکھی ہے ’’معارف القرآن‘‘ایسے صحبت یافتہ بزرگوں کی تفسیر یں اور کتابیں دیکھیے۔ ورنہ اگر کسی غیر تربیت یافتہ، خود ساختہ مفسّر کی تفسیر یاتصنیف دیکھی تو بس پھر سمجھ لوکہ خطرے میں پڑجاؤ گے، ایمان ہی کے لالے پڑجائیں گے۔کبھی انبیاء علیہم السلام پر اس کاگستاخ قلم اُٹھ جائے گا، کبھی صحابہ پر۔ ایسی نئی چیزیں نکال دے گا کہ قرآن کو، دین کو جو میں نے سمجھا ہے کسی نے سمجھا ہی نہیں، بہ یک قلم سب کی تنقیص کردے گا۔ ایسے صاحبِ قلم قابلِ سرقلم ہیں۔ اس لیے ہمارے بزرگوں نے یہ خاص نصیحت کی ہے کہ جب تک یہ معلوم نہ کرلو کہ یہ شخص کس شخص کا صحبت یافتہ ہے، ہرگز اس کی صحبت میں مت بیٹھو نہ اس کی تصانیف پڑھو، چاہے وہ بظاہر بیعت بھی کرتا ہو، اس سے پوچھو