صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
ہوجاتا ہے اس کی صحبت سے ہزاروں مردہ دل زندہ ہوتے ہیں اور امراضِ باطنی سے شفا پاکر اللہ والے بن جاتے ہیں، اس وقت اس کے وہ ساتھی جنہوں نے اپنی تربیت نہیں کرائی جب دیکھتے ہیں کہ اس کے سینے میں درد بھرا دل عطا ہوگیا، اس کی باتوں سے لوگ متأثر ہوتے ہیں اور خلقِ کثیر اس کی طرف رجوع کررہی ہے تو وہ غیر تربیت یافتہ ساتھی اس پر حسد کرتے ہیں کہ یہ مولوی صاحب وہی تو ہیں جو ہمارے ساتھ ’’شرح جامی‘‘پڑھتے تھے۔ بس انہوں نے چند دن فلاں بزرگ کی صحبت اُٹھائی اور پیری مریدی کے چکر میں پڑگئے۔ آج تو صاحب ان کاکیا پوچھنا ہے، مزے آرہے ہیں۔ مرغوں کی دعوتیں ہورہی ہیں، لوگ ہاتھ پاؤں چوم رہے ہیں۔ لیکن وہ حسد کی آگ میں یہ نہیں سوچتے کہ آخر یہ لوگ تمہاری طرف کیوں رجوع نہیں کرتے؟ اگر تم بھی اپنے نفس کاتزکیہ کرا کے اپنی خواہشات کی قید اور حبِّ دنیا سے آزاد ہوجاتے تو تمہارا یہ حال نہ ہوتا۔ اب کیوں جلتے ہو؟ جنہوں نے ہمیشہ اللہ کے لیے مجاہد ے کیے، اپنی نفس کی اصلاح کرائی،مربیّ کی ڈانٹ ڈپٹ برداشت کی، تب اللہ تعالیٰ کاتعلقِ خاص ونسبت عطا ہوئی۔ انہیں انعامات کیوں نہ ملیں گے۔ جو اپنے کو اللہ کے لیے جلاتا ہے ایک عالَم کو خوشبو سے بساتا ہے۔اور یہ مرغ کی دعوتیں اور لوگوں کی عزتیں ان کے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتیں، اگر ان کے باطن کی حالت کاتم کو مشاہدہ ہوجائے کہ لاکھوں سلطنتیں ان کے سامنے ہیچ ہیں، تو تم بھی اپنی جان کو مجاہدہ کی آگ میں ڈال دوگے، بس تم بھی مجاہدے اٹھاؤ پھر دیکھو کیاملتا ہے!اہل اللہ کی نظرو توجہ پر ایک عقلی استدلال حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت شاہ فضل الرحمٰن گنج مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ کایہ قول نقل کیا ہے کہ روس میں ایک قاز چڑیا ہے، وہ ہندوستان، پاکستان میں آتی ہے، اور آنے سے پہلے روس کے پہاڑوں میں انڈے دے کر آتی ہے۔ پھر یہاں سے اپنی توجہ سے وہ انڈوں کو گرماتی ہے، اور جب واپس جاتی ہے تو دیکھتی ہے کہ اس کی توجہ کی گرمی سے بچے پیدا ہوچکے ہیں۔ حضرت شاہ فضل الرحمٰن گنج مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ