صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
اللہ والوں کی صحبت سے کیا ملتا ہے؟ نفس کو مٹالو، اخلاص پیدا کرلو۔ پھر تمہارا سجدہ، سجدہ ہوگا اور تمہارا سجدہ کیسا ہوگا؟ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ہمارے سجدہ اور اللہ والوں کے سجدہ میں کیا فرق ہے ؎ لیک ذوقِ سجدۂ پیشِ خدا خوشتر آیداز دوصد ملکت ترا اللہ والے جب اللہ رب العزت کے سامنے سجدہ کرتے ہیں تو دوسو سلطنت سے زیادہ ان کو اس سجدہ میں مزے آتا ہے۔اہل اللہ کی لذّتِ باطنی مولانا شاہ فضل رحمٰن گنج مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ اکابر اولیاء اللہ میں سے ہیں اوربخاری شریف پڑھایا کرتے تھے۔ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سے فرماتے ہیں کہ مولانا اشرف علی!سنو جب میں سجدہ کرتا ہوں تو اتنا مزہ آتا ہے کہ جیسے اللہ نے ہمارا پیار لے لیا اور فرمایا کہ تلاوت میں اتنا مزہ آتا ہے کہ اگر آپ لوگوں کو مل جائے تو کپڑے پھاڑ کے جنگل بھاگ جاؤ۔ اور فرمایا کہ جب جنت میں حوریں آئیں گی مجھ سے ملنے کے لیے، تو میں ان سے کہوں گا کہ بڑی بی! لیکن وہ بڑی نہیں ہوں گی، بُڈھی نہیں ہوں گی، آپ سمجھ لیجیے کہ جنت میں سب جو ان ہوں گے، وہاں ہمیشہ سب جوان رہیں گے، مرد بھی بُڈھے نہیں ہوں گے، عورتیں بھی بُڈھی نہیں ہوں گی، وہاں بڑھاپا آئے گا نہیں۔کیوں کہ بڑھاپا تو آتا ہے سورج کی وجہ سے۔ یہی ظالم ہفتہ بناکر، مہینہ بنا کر سال بنا دیتا ہےکہ ستر سال کاہوگیا ہے یہ بڈھا، وہاں سورج ہوگا نہیں، لہٰذا بڑھا پا آئے گا نہیں، تو فرمایا کہ جب جنت میں حوریں آئیں گی تو ان سے کہوں گا کہ بی بڑی! قرآن شریف سننا ہو تو بیٹھو ،ورنہ اپنا راستہ لو، دیکھا آپ نے!یہ ان کاحال ہے۔