صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
صاحبِ نسبت ہوجاتا ہے۔حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایمان توالحمد للہ! ہم کو حاصل ہی ہے، بس تقویٰ اگر اور حاصل کرلیں توہم صاحبِ نسبت یعنی اللہ والے ہوجائیں گے۔ صاحبِ نسبت بننے کاطریقہ جس پر ایک ہزار سال سے ہمارے تمام سلسلے چشتیہ، سہروردیہ، نقشبندیہ،قادریہ کے اولیاء کا اجماع ہے وہ تین طریقوں پرموقوف ہے کسی صاحبِ نسبت سے تعلق کیاجائے۔ چراغ ہی سے چراغ جلتے ہیں، بغیر چراغ کے نہیں جلتے ؎ قریب جلتے ہوئے دل کے اپنا دل کردے یہ آگ لگتی نہیں ہے لگائی جاتی ہے خواجہ صاحب فرماتے ہیں ؎ جوآگ کی خاصیت وہ عشق کی خاصیت اِک سینہ بہ سینہ ہے اک خانہ بہ خانہ ہے آگ گھر سے گھر میں لگتی ہے۔ اور اللہ کی محبت کی آگ دلوں سے دلوں میں لگتی ہے۔ مگر شرط یہ ہے کہ اُن دلوں کے ساتھ پیوند کرلیا جائے جوخدا کے عشق میں جل رہے ہیں۔اصلاحِ نفس فرض ہے حضرت مولانا شاہ ابرار الحق رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جن لوگوں کاکسی بزرگ سے تعلق نہیں ہے اور پیر بناتے ہوئے شرم آتی ہے ان کوچاہیے کہ وہ کسی کو اپنا مشیر بنالیں۔ دین کے معاملے میں کسی بزرگ سے مشورہ کر کے عمل کرتے رہیں۔نفس کی اصلاح کے بارے میں مشورہ لیتے رہیں اور عمل کریں ۔ اصلاح کے لیے اتناہی کافی ہے۔بیعت ہونا بھی کوئی ضروری نہیں۔ حضرت مولانا عبدالرحمٰن صاحب کیمل پوری شیخ الحدیث تھے۔مرید نہیں ہوئے تھے۔ حضرت حکیم الامت مجدد الملت اشرف علی تھانوی سے اصلاح کاتعلق قائم