صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
کو بھی رلاتی ہے۔ اسی طرح تمہاری روح بھی اپنے اﷲ کی جدائی کا غم بیان کرے گی خود بھی روئے گی اور دوسروں کو بھی رُلائے گی اور اﷲ کا دیوانہ بنائے گی۔ بانسری کی مثال سے مولانا نے یہ سبق بھی دے دیا کہ تم اﷲ کی یاد میں رو نہیں سکتے جب تک اﷲ والوں کی صحبت میں نہ رہو گے۔عالمِ منزل اور بالغِ منزل ارشاد فرمایا کہ نقوش اور الفاظ پڑھا دینا اور ہے اور اﷲ کو پاجانا اور ہے۔ عالمِ منزلِ لیلیٰ اور ہے اور بالغِ منزلِ لیلیٰ اور ہے۔ مجنون بہت سے بنے ہوئے ہیں، کوئی چالاک مجنون بھی ہے وہ منزلِ لیلیٰ کا جغرافیہ پڑھاتا ہے اور تنخواہ لیتا ہے مگر کبھی لیلیٰ تک نہیں گیا۔یہ عالمِ منزل تو ہے بالغِ منزل نہیں ہے۔ اس کا پڑھانا بھی خشک ہوگا۔ نہ یہ خود مست ہوگا نہ دوسروں کو مست کرے گا۔ اصلی مجنون جو بالغ منزل لیلیٰ اور عاشق لیلیٰ ہے وہ جب پڑھائے گا تو خود بھی مست ہوگا اور دوسروں پر بھی وجد طاری کرے گا۔ مدرسوں میں علم منزل مولیٰ سکھایا جاتا ہے اور خانقاہوں میں بلوغ منزل مولیٰ کا انتظام کیا جاتا ہے کہ علمِ منزل رکھنے والے بالغِ منزل ہوجائیں۔اﷲ تک پہنچ جائیں خانقاہوں سے، اﷲ والوں کی صحبت سے۔ جب عالمِ منزل بالغِ منزل ہوجاتا ہے اپنے علم پر عمل کرکے، اہل اﷲ کی برکت سے اﷲ تک پہنچ جاتا ہے پھر اس کا درس خشک درس نہیں ہوتا، درسِ محبت ہوتا ہے۔ یہ جب اﷲ کا نام لیتا ہے، اﷲ کی طرف بلاتا ہے تو خود اس کی روح پر زلزلہ طاری ہوتا ہے۔ لہٰذا دوسری روحوں کو بھی مست کر دیتا ہے۔ ہزاروں اس کی صحبت سے اﷲ والے بن جاتے ہیں۔ لہٰذا محض عالمِ منزل ہونا کافی نہیں بالغِ منزل ہونا ضروری ہے۔ اسی لیے حضرت گنگوہی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ حدیث پڑھنے پڑھانے کا مزہ جب ہے کہ پڑھانے والا بھی صاحبِ نسبت ہو اور پڑھنے والا بھی صاحبِ نسبت ہو۔صحبت اور کتاب کے متعلق ایک الہامی علمِ عظیم ارشاد فرمایا کہ صحبت اتنی بڑی نعمت ہے کہ ایک لاکھ کتابیں پڑھنے