صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
اگر علماء اپنی دستار ِفضیلت کو اللہ والوں کی جوتیوں میں ڈال دیں، کچھ دن نفس کو مٹالیں، تو واللہ! کہتا ہوں دس سال جو درسِ نظامی پڑھا ہے اس کے بعد ان کی تقریر میں وہ اثر نہیں آسکتا جو سال، چھ مہینے، چالیس دن کسی ولی اللہ کے ہاں اس طرح رہنے سے آجائے گا کہ خانقاہ سے ایک سیکنڈ کو بھی باہر نہ نکلیں۔ کھانا اندر منگالیں۔ مخلوق نظر ہی نہ آئے بس اللہ ہی اللہ نظر آئے، ہر وقت ذکر و فکر میں مشغول رہیں، اور کسی سے زیادہ بات چیت بھی نہ کریں، بس شیخ کی صحبت میں رہیں، کتب بینی کریں، بزرگوں کے ملفوظات و مواعظ دیکھیں، ذکر کریں اور خاموش بیٹھے رہیں۔اہلِ محبت کا مرتد نہ ہونا قرآنِ پاک سے ثابت ہے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اگر تم مرتد ہوتے ہو فَسَوۡفَ یَاۡتِی اللہُ بِقَوۡمٍ اللہ تعالیٰ ایک قوم پیدا کریں گےاور اس قوم کی کیا شان ہوگی؟ یُحِبُّہُمۡ وَ یُحِبُّوۡنَہٗۤ؎ اللہ تعالیٰ ان سے محبت فرمائیں گے اور وہ لوگ اللہ تعالیٰ سے محبت کریں گے۔ یہاں ایک عظیم مسئلہ ثابت ہوا کہ اہل ِمحبت کبھی مرتد نہیں ہوسکتے۔مرتدقوم کے مقابلے میں اللہ عاشقوں کی قوم لائیں گے ۔کیا مطلب؟ یعنی دین سے بھاگنے والے، خدا سے بےوفا، اسلام سے بے وفا قوم کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ محبت والوں کا ذکر فرما رہے ہیں۔ معلوم ہوا کہ جس کو اللہ تعالیٰ سے محبت ہوتی ہے نہ وہ انسانوں سے بے وفا ہوتا ہے نہ وہ اللہ تعالیٰ سے بے وفا ہوتا ہے۔اس لیے حکیم الامت فرمایا کرتے تھے کہ جب فرصت ملے اللہ کی محبت والے بندوں میں بیٹھا کرو، اہلِ محبت کی صحبت اختیار کرو جس شخص کو یہ شوق ہو اور اس کا ارادہ ہو کہ وہ مرتے دم تک دین پر قائم رہے اور اس کا ایمان ضایع نہ ہو، اور خاتمہ ایمان پر ہو، وہ خدا کے عاشقوں کی صحبت کو لازم کر لے۔کیوں کہ جس کے دل میں اللہ کی محبت آگئی جو اہلِ محبت ہوگیا تو اللہ نے مرتد قوم کے مقابلے میں اہلِ محبت کو بیان فرمایا ہے، اور مرتدین کے مقابلے میں اہلِ محبت کو لانا دلیل ہے کہ اہلِ محبت کبھی مرتد نہیں ہوسکتے۔ ------------------------------