صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
لیٹو لیکن کتاب دیکھ کر کوئی دریا میں اتر جائے اور تیر کے دکھادے؟ توشیخ نے فرمایا کہ تیرنے کی کتاب دس ہزار صفحے کی ہو، بین الاقوامی کتاب ہو، اس کا مثل نہ ہو مگر کتاب لے کے دریا میں جاؤ اور تیرنے کی مشق کرو تو کتاب بھی ڈوبے گی اور کتاب پڑھنے والا بھی ڈوبے گا،اور کسی تیرنے والے کے ساتھ رہو تو خود ہی تیرنے لگو گے۔ اﷲ والوں کے ساتھ رہنے سے لوگ اﷲوالے ہو گئے اور مولوی کتاب پڑھ کر اﷲوالے نہ بنے کیوں کہ انہوں نے اِرَاءَ ۃُ الطَّرِیْق تو لیا، علمِ منزل تو حاصل کیا لیکن کسی بالغِ منزل کی صحبت نہیں اٹھائی۔اﷲ والوں کے پاس کس نیت سے جانا چاہیے اﷲ والوں سے اضافۂ علم کے لیے مت ملو، کیفیاتِ احسانیہ لینے کے لیے جاؤ، پھر آپ کی دو رکعات ایک لاکھ رکعت کے برابر ہوجائے گی۔ کیفیاتِ احسانیہ وہ نعمت ہے کہ صحابہ نے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے قلبِ مبارک سے کیفیاتِ احسانیہ حاصل کیں، چوں کہ قیامت تک اب نبی کا قلب نہیں ملے گا، لہٰذا اب کوئی صحابی نہیں ہو سکے گا۔ کیفیاتِ احسانیہ سے عمل میں وزن بڑھ جاتا ہے ورنہ عبادت کروگے تو محنت و مشقت ہی رہے گی، قبولیت نہیں رہے گی، روحانیت نہیں رہے گی۔ اﷲ والے بالغِ منزل ہیں، مدارس اور کتابیں ہمیں عالمِ منزل بناتی ہیں اور اﷲ والوں کی صحبت سے بندہ بالغِ منزل ہوجاتا ہے، بہت سے مجنوں ایسے ہیں جو جغرافیہ پڑھاتے ہیں لیلیٰ کا اور تنخواہ لیتے ہیں، پروفیسر تو ہیں مگر خود لیلیٰ کے رجسٹر میں ان کا نام عاشقوں میں نہیں ہے، لیلیٰ بھی سمجھتی ہے کہ پڑھائی کی تنخواہ لے رہا ہے، میرے نام پر روٹیاں کھا رہا ہے، اگر مجھ سے محبت ہوتی تو پہلے میرے پاس آتا۔ اور جو مجنوں لیلیٰ سے مل کر لیلیٰ کا جغرافیہ پڑھائے گا اس کے پڑھانے کی شان اور ہوگی۔صحبتِ اہل اﷲ کی فرضیت حکیم الامت نے فرمایا کہ میں اہل اﷲ کی صحبت کو فرضِ عین قرار دیتا ہوں۔ یہ جملہ میں نے خود پڑھا اور میرے بزرگوں نے مجھ کو بتایا کہ جب تقویٰ فرضِ عین ہے