صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
ہے۔ جیسے جہاز کے منزل تک جلد پہنچنے کی وجہ اس کی اسٹیم ہوتی ہے، کمیت نہیں، اس کی کمیت تو ریل سے بھی کمتر ہے۔ تو اللہ تعالیٰ کے خاص اور مقبول بندوں کی صحبت سے محبت کی اسٹیم تیز کر دی جاتی ہے۔ اس لیے ان کی دو رکعت دوسروں کی ایک لاکھ رکعات کے برابر ہوجاتی ہیں۔ لہٰذا جب اللہ والوں کے پاس بیٹھو تو کمیاتِ علمیہ کی نیت مت کرو کیفیاتِ احسانیہ کی نیت کرو کہ ان کے سینے میں جو درد بھرا دل ہے وہ درد ہمارے سینوں میں آجائے تاکہ ہمارا سجدہ، سجدہ ہوجائے، ہماری آہ، آہ ہوجائے، ہمارے آنسو، آنسو ہوجائیں ،مناجات کی لذت اور اللہ پر فدا ہونے کی کیفیت ِقائمہ دائمہ حاصل ہو جائے، ہر لمحۂ حیات اپنے مالک پر فدا کرنے کی کیفیتِ قائمہ دائمہ غیر فانیہ رہے۔اکابر علماء کی تصوف سے وابستگی اب اس مضمون کو تفسیرِ روح المعانی سے ثابت کرتا ہوں جس کے مصنف علامہ آلوسی سید محمود بغدادی، مفتیٔ بغداد جو مرید تھے علامہ خالد کردی کے۔ روح المعانی روح المعانی چلّا نے والو! سوچو اس کو کہ یہ شخص بھی مرید ہوا تھا علامہ خالد کردی سے۔ اور مولانا خالد کردی مرید اور خلیفہ تھے شاہ غلام علی کے اور وہ خلیفہ تھے حضرت مرزا مظہر جانِ جاناں رحمۃ اللہ علیہ کے۔یہ ہمارے دہلی کے بزرگوں کا فیض ملکِ شام تک پہنچا تھا۔ علامہ شامی’’ فتاویٰ شامی‘‘ کے مصنف اور علامہ آلوسی سید محمود بغدادی ’’روح المعانی‘‘کے مفسر یہ دونوں جاکر مرید ہوئے مولانا خالد کردی کے ہاتھ پر۔ یہ ہمارا سلسلہ ہے حضرت مرزا مظہر جانِ جاناں رحمۃ اللہ علیہ کا۔ اتنے بڑے بڑے علماء مرید ہوئے ہیں اور ہمیشہ علماء اہل اللہ سے وابستہ رہے ہیں۔مفتی شفیع صاحب مفتی اعظم پاکستان نے لکھا ہے کہ تاریخ میں ان ہی علماء کے علمی کارنامے،تصانیف وتالیف وغیرہ زندہ ہیں جو اہل اللہ سے وابستہ تھے، اور جو کسی اللہ والے سے وابستہ نہ ہوئے وہ کچھ دن تو چمکے اور پھر مع اپنی تصانیف کے ہمیشہ کے لیے غائب ہوگئے۔ جعلی پیری مریدی کو ’’میڈ اِن ڈالڈا‘‘ کہو یا جو چاہے کہو لیکن سچی پیری مریدی والے متبعِ سنت اہل اللہ کو بُرا کہنے والا جمہور امت سے الگ ہوگیا۔