صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
تھے مولانا اسماعیل شہید رحمۃ اللہ علیہ جو اپنے شیخ سید احمد شہید رحمۃ اللہ علیہ کی مجلس میں جہاں لوگ جوتے اتارتے تھے وہاں بیٹھتے تھےاور جب نیند آتی تھی تو اپنے شیخ سید احمد شہید کا جوتا اپنے سر کے نیچے رکھ کر سو جاتے تھے،شیخ کے جوتے کا تکیہ بناتے تھے۔ جو اپنے کواتنا مٹاتا ہے وہی اللہ والا ہوتا ہے۔خواجہ صاحب کا شعر ہے ؎ ہم خاک نشینوں کو نہ مسند پہ بٹھاؤ یہ عشق کی توہین ہے اعزاز نہیں ہے حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے مولانا گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ کے ہاتھ پر روٹی رکھی اور روٹی کے اوپر آلو کی ترکاری رکھ دی، دستر خوان بھی نہیں بچھایا اور پلیٹ بھی نہیں دی۔ آپ بتایئے !کسی بھیک منگے کو ایسے دیا جاتا ہے جو فقیر بھیک مانگنے والے ہوتے ہیں اکثر ان کے ساتھ ایسا ہوتا ہےجیسے کبھی ہم لوگ ریل کے ڈبے میں مسکینوں کو دے دیتے ہیں کہ بھائی!ہاتھ پھیلا،جلدی سے روٹی لے اور جا۔ تو قطب العالم مولانا گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حاجی صاحب مجھے کن انکھیوں سے دیکھ رہے تھے کہ آیا اس کوکچھ تکلیف ہورہی ہے یا نہیں یعنی یہ اپنی توہین سمجھ رہا ہے یا مست ہورہا ہے؟حضرت گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ پر وجد طاری ہوگیا کہ شکر ہے کہ آج میرے شیخ نے میرے ساتھ وہ معاملہ کیا جو عشق میں ہونا چاہیے۔اہل اللہ سے استفادہ کے لیے صرف وعظ سننے کی نیت کافی نہیں ہمارے بزرگوں نے اپنی نفلی عبادت کا اتنا اہتمام نہیں کیا جتنا اہل اللہ کے پاس بیٹھنے کا اہتمام کیا۔اس لیے اس بات کا اہتمام کیا جائے کہ وعظ سنتے وقت صحبت کی بھی نیت ہونی چاہیےکیوں کہ اگر خالی وعظ سننے کی نیت ہے تو کسی زمانے میں آپ کا مربی بوڑھا ہو کر وعظ کہنے سے معذور ہوسکتا ہے ،پھر شیطان آپ کو اس کی صحبت سے بھگا دے گا۔ اور اگر آپ صحبت کی نیت سے آئیں گے تو وعظ مفت میں ملے گا اور صحبت بھی ملے گی، پھر اگر وہ بوڑھا ہوگیا، کمزور ہوگیا تو اگر چہ وہ خاموش ہوگا پھر بھی اس کی محبت سے توفیق ہوجائے گی کہ چلو تھوڑی دیر صحبت میں بیٹھو۔ تو یہ فرق ہوگیا صحبت کے