صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
اصلاح زندہ شیخ سے ہوتی ہے اور اس کی مثال جیسے خاندانی ڈاکٹر کاانتقال ہوجائے تو کیا آپ اس ڈاکٹر کی قبر سے علاج کرائیں گے؟ وہ مردہ ڈاکٹر کیا قبر سے انجکشن لگائے گا؟یا آپ زندہ ڈاکٹر کو تلاش کریں گے اس لیے تمام اکابر کا اس پر اجماع ہے کہ شیخِ اوّل کے انتقال کے بعد دوسرا شیخ تلاش کرنا ضروری ہے۔زندہ شیخ سے اصلاح کی مثنوی میں عجیب مثال اور مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ سات سو برس پہلے فرماتے ہیں کہ جیسے کوئی آدمی کنویں کے اوپر کھڑا ہوا اپنی ڈول سے کنویں میں گری ہوئی ڈولوں کو نکال رہا ہو، اس کی ڈول میں کانٹے لگے ہوئے ہیں، ان کانٹوں میں پھنسا پھنسا کر گری ہوئی ڈولوں کوکنویں کے باہر نکال رہا ہے لیکن اس کاانتقال ہوگیا ۔تو اب اس کی ڈول بھی ان ہی ڈولوں میں گر گئی۔ اب اس ڈول میں یہ صلاحیت نہیں رہی کہ وہ دوسری ڈولوں کو اُٹھا کر کنویں کے باہر کر دے،کیوں کہ اس کا رابطہ اس شخص سےمنقطع ہوگیا جو اوپر کنویں کے باہر کھڑا تھا۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جو اللہ والا تربیت وارشاد کے منصب پر قائم رہنے کی صلاحیت رکھتا ہے اس کے اندر دو خاصیت ہونا چاہیے : ۱۔گری ہوئی ڈولوں کے اندر اس کا جسم ہو یعنی مرتبۂجسم میں وہ عالمِ اجسام میں رہے ۔ ۲۔مرتبۂ روح میں وہ دنیا کے کنویں سے اوپر ہو، اپنے قلب وجاں سے اللہ تعالیٰ کے ساتھ اس کا انتہائی قوی تعلق ہواور جسم کے اعتبار سے وہ دنیا میں بھی ہو۔ اگر روح کاجسم سے تعلق منقطع ہوگیاتو اب اس جسم میں وہ خاصیت نہیں رہے گی کہ وہ تربیت وارشاد واصلاح کاکام کرسکے۔ لہٰذا اب دوسرے شیخ کی جستجو کرنا چاہیے۔ضرورتِ شیخ پر مثنوی میں دوسری مثال اور دوسری مثال مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ نے یہ دی ہے کہ ایک شخص قید خانہ میں ہے تو کیا ایک قیدی دوسرے قیدی کو چھڑا سکتا ہے ؟ کیا اس کی ضمانت لے سکتا ہے؟ ؎