صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
ہے تو سمجھ لو کہ اللہ والا ہے۔ لیکن اس سے اپنا روحانی بلڈ گروپ بھی ملا لو ، جیسے کسی مریض کو خون چڑھانے سے پہلے اس کا بلڈ گروپ ملایا جاتا ہے کیوں کہ بغیر گروپ ملائے ڈاکٹر محمد علی کلے باکسر کا خون بھی نہیں چڑھائے گا۔ اسی طرح اپنے دل کی مناسبت بھی دیکھ لو کہ اس اللہ والے سے دل ملتا ہے یا نہیں؟ پھر جس اللہ والے سے مناسبت ہوجائے اس کے پاس آنا جانا رکھو، دو رکعات صلوٰۃ الحاجات پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے روؤ اور اپنے بزرگوں سے اپنی اصلاح کی دعائیں کراؤ ان شاء اللہ تعالیٰ! محرومی نہیں رہے گی غیب سے انتظام ہوگا۔جب اللہ تعالیٰ دنیاوی حلال نعمتوں کی دعائیں رد نہیں فرماتے تو جو خدا سے خدا کو مانگتا ہے اسے اللہ تعالیٰ کیسے محروم رکھیں گے۔نفس کیسے مٹتا ہے؟ اللہ والے سکھاتے ہیں کہ نیکی کر کنویں میں ڈال یعنی نیکی پر نظرنہ ہو،نظر صرف اللہ تعالیٰ کی رحمت پر ہو۔ اس کے لیے نفس کو مٹانا ضروری ہے،یہ خود سے نہیں مٹتا جب تک کہ کوئی مٹانے والا نہ ہو۔ علم اور عبادت یہ دو چیزیں نفس کو اور بڑھا دیتی ہیں۔ مولانا مسیح اللہ خان صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے یہی بتایا کہ علم اور عبادت کے نشہ سے نفس نہیں مٹتا بلکہ نفس اور پھولتا ہے۔ یہ صرف شیخ کی صحبت سے مٹتا ہے۔ جب ایک بندہ ایک بندے کی غلامی کرتا ہے تو نفس کو بہت شاق گزرتا ہے کہ میں بھی بندہ یہ بھی بندہ۔اب اگر شیخ نے کسی مصلحت کی وجہ سے کہہ دیا کہ آج کل نوافل مت پڑھنا تو دل چاہے یا نہ چاہے شیخ کی بات ماننی ہے۔اتباعِ شیخ کی افادیت پر چند واقعات ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ ایک عالم کو ان کے شیخ نے فتویٰ دینے، وعظ کہنے اور درس ِبخاری سے منع کردیا ،اور کہا کہ آپ فتویٰ نہیں دے سکتےوعظ نہیں کہہ سکتے، حدیث نہیں پڑھا سکتے۔ شیخ نے اندازہ لگا لیا تھا کہ مرید کے نفس میں بڑائی آگئی ہے۔ محدث ِعظیم ملّا علی قاری نے مرقاۃ شرح مشکوٰۃ میں جو گیارہ جلدوں میں ہے