صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
اور اس بات کا حضرت شیخ نے کئی بار طالبین کو نصیحت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ جب شیخ کی خدمت میں ہوں تو اپنی طرف سے کوئی بات نہ کریں، شیخ کی سنیں۔ اﷲ تعالیٰ نے اس لیے زبان ایک دی ہے اور کان دو دیے ہیں کہ بولو کم اور سنو زیادہ۔ جس طرح چھوٹا بچہ دو سال تک ماں باپ کی سنتا ہے پھر ان ہی کی بولی بولنے لگتا ہے۔مرید ہونے کا مقصد ارشاد فرمایا کہ مرید ہونے کا مقصد کیا ہےاور پیر کی صحبت کیوں ضروری ہے؟ اس مقصد کو قرآنِ مجید نے بیان فرمایا: یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ وَکُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ اے ایمان والو! تقویٰ اختیار کرو اور سچوں کے ساتھ رہو۔ اگر تقویٰ اختیار نہ کیا تو بندے تو رہو گے لیکن گندے رہو گے۔ لہٰذا ہر قسم کا گناہ چھوڑدو ولی اﷲ بن جاؤ گے ورنہ دوستی کے قابل نہ رہو گے۔ حرام خوشیاں حاصل کرنا گدھا پن ہے۔ مالک کو ناخوش کرنا کمینہ پن ہے۔ اگر گناہ نہیں چھوڑنا ہے تو اس کے رزق کو ہاتھ نہ لگاؤ، ورنہ جس کا کھاؤ اس کا گاؤ۔ اس تقویٰ کا حصول اہل اﷲ کی صحبت سے ہوگا۔ اور اتنا رہو کہ ان جیسے ہوجاؤ۔ اگر شیخ کے ساتھ رہنے کے باوجود تقویٰ نہ ملا اور تمہاری میخ قابو میں نہیں ہے تو یہ تمہاری چوری کی علامت ہے کہ چھپ چھپ کے چوری کرتے ہو، ایساشخص صورتِ صالحین میں ڈاکو ہے۔ آج سے ارادہ کرلو کہ نہ کسی عورت کو دیکھو گے اور نہ اَمرد کو، نہ چھوٹی داڑھی والے کسی حسین کو۔ جیسا کہ علامہ شامی نے لکھاہے کہ بعض فاسق ہلکی داڑھی والے سے حرام کاری کا شوق رکھتے ہیں بنسبت اَمردوں کے۔اہلِ مدارس اساتذہ اور خانقاہ کے خدام کو بہت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔دل کا مزاج اور ہماری ذمہ داری ارشاد فرمایا کہ دل کا مزاج لٹکنا ہے۔یہ کہیں نہ کہیں لٹکے گا۔ اس کی دلیل بخاری شریف کی حدیثوَرَجُلٌ قَلْبُہٗ مُعَلَّقٌ بِا لْمَسَاجِدِ؎ کہ وہ شخص ------------------------------