صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
سکتا جب تک اعمالِ ولایت اس کے اندر نہ ہوں۔ ہم اس کو کیسے ولی مان لیں جو نہ نماز پڑھتا ہے، نہ روزہ رکھتا ہے، نہ گناہوں سے بچتا ہے، چرس پیتا ہے، داڑھی منڈاتا ہے،اورعورتوں سے پاؤں دبواتا ہے۔ وہ ولی نہیں شیطان ہے، لاکھ کسی بزرگ کی اولاد ہو۔ ولی ہونے کے لیے صرف ولی کی اولاد ہونا کافی نہیں، اولیاء اللہ کے اعمال اور اولیاء کے اخلاق ہونا بھی ضروری ہے اور سنت وشریعت کا پابند ہونا بھی ضروری ہے۔بخاری شریف کی پہلی حدیث کی عاشقانہ تشریح اسی لیے’’بخاری شریف‘‘کی جو پہلی حدیث ہے اِنَّمَاالْاَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ تو اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فَمَنْ کَانَتْ ھِجْرَتُہٗ اِلَی اللہِ وَرَسُوْلِہٖ میں فَھِجْرَتُہٗ اِلَی اللہِ وَرَسُوْلِہٖ؎ فرمایا،حالاں کہ مرجع اور ضمائر قریب تھے یعنی فَھِجْرَتُہٗ اِلَیْھِمَا نہیں فرمایا اور اس قریب مرجع کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ اور رسول کا دوبارہ نام لیا۔ سوال یہ ہے کہ یہ دوبارہ نام کیوں لیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف ضمیر پر اکتفا کیوں نہیں کیا؟ محدثین اس کی وجہ بیان فرماتے ہیں کہ جانِ مصطفوی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا عاشقانہ ذوق ظاہر فرمایااِسْتِلْذَاذًا بِتَکْرِیْر اِسْمِھِمَا یعنی جانِ نبوت نے اپنی لسانِ نبوت سے دوبارہ اللہ اور رسول کا نام لے کر مزہ حاصل کیا۔ یہاں اِسْتِلْذَاذًا مفعول لہبیان ہو رہا ہےیہ متن اور یہ شرح دلالت کرتی ہے کہ دین نام ہےعشق و محبت کا۔ اگر روح کو اللہ کی محبت حاصل نہ ہوئی، اہلِ عشق و محبت سے آپ نے محبت حاصل نہیں کی تو خالی علمِ دین کا جسم ملے گا، دین کی روح نہیں ملے گی۔ اور خالی منبروں سے کبھی کچھ نہیں ہوگا جب تک کچھ دن اللہ والوں کی صحبت سے ہم لوگ دردِ دل حاصل نہ کرلیں۔ واللہ قسم کھا کر کہتا ہوں کہ پھر ان شاء اللہ! آپ کو کبھی کہیں جانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ خود اللہ تعالیٰ امیروں کو آپ کے دروازے پر بھیجے گا۔ اللہ تعالیٰ اپنے اولیاء کو ذلیل نہیں کرتا۔ دیکھ لو یہ جامعہ بھی اس کی دلیل ہے۔ حضرت مفتی صاحب کیا دروازے دروازے قربانی کی کھال کے لیے جاتے تھے؟ وہ امیروں کے پاس جاتے تھےیا ------------------------------