صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
اﷲ تعالیٰ کی ذات اﷲ والوں سے ملتی ہے اﷲ تعالیٰ کی راہ میں محبت اور خوف کا معیار کیا ہے؟ خدائے پاک کی محبت کا مقام زبانِ رسالت صلی اﷲ علیہ وسلم سے سنو: اَللّٰہُمَّ اجْعَلْ حُبَّکَ اَحَبَّ اِلَیَّ مِنْ نَّفْسِیْ وَاَہْلِیْ وَمِنَ الْمَاءِ الْبَارِدِ؎ رسولِ اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم خدا سے خدا کی محبت کو اس عنوان سے مانگ رہے ہیں کہ اے اﷲ! اپنی محبت مجھے اتنی عطا فرما دیجیے جس سے آپ کی ذاتِ پاک مجھے میری جان سے بھی زیادہ محبوب و عزیز تر ہوجائے اور میرے اہل و عیال سے بھی زیادہ آپ مجھے محبوب ہوں اور اے خدا !ٹھنڈے پانی سے جو رغبت پیاسے کو ہوتی ہے اس سے بھی زیادہ آپ کی مجھے رغبت ہو۔ یہ عجیب دعا ہے۔ احقر عرض کرتا ہے کہ یہ دعا اگر ہم لوگ مانگ لیا کریں تو حق تعالیٰ کی محبت اسی بلند معیار سے ہم کو عطا ہوجاوے۔ حق تعالیٰ توفیق بخشیں۔ آمین دوسری حدیث کا مضمون یہ ہے: اَللّٰہُمَّ اجْعَلْ حُبَّکَ اَحَبَّ الْاَشْیَاءِ اِلَیَّ؎ اے اﷲ! میرے قلب میں کائنات کی تمام چیزوں سے زیادہ اپنی محبت عطا فرما دے۔ ایک حدیث میں یہ عنوان ہے کہ اے خدا! آپ جب اہلِ دنیا کی آنکھیں ٹھنڈی کریں ان کی دنیاوی نعمتوں سے تو میری آنکھیں اپنی عبادت سے ٹھنڈی فرما۔ اسی طرح سے خوف کا معیار بھی رسولِ اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے بیان فرمایا ہے اور اس کا پتا آپ کی اس دعا سے ملتا ہے کہ اے خدا! اپنا خوف مجھے اتنا عطا فرما دیجیے جو تمام کائنات کی اشیاء سے زیادہ ہو۔ ایک دعا میں یہ عنوان ہے کہ اے خدا! اپنے خوف سے مجھے اتنا حصہ عطا فرما دیجیے جو مجھے آپ کی نافرمانی سے روک دے۔ پس معلوم ہوا کہ ------------------------------