صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
اور دنیا کی لذات اور سلطنت اور تخت و تاج اس کی نگاہوں سے گر جاتے ہیں۔تقویٰ سیکھنا نفلی عبادات سے زیادہ ضروری آج کل بڑے بڑے لوگ نفلی حج اور عمرہ کرنے کے لیے ہر سال چلے جاتے ہیں مگر تقویٰ سیکھنے کے لیے ٹائم نہیں ہے۔ بتاؤ !نفلی حج ضروری ہے یا تقویٰ؟ اور اللہ کا خوف اور اللہ کادوست بننا فرض ہے۔حج نفلی،عمرہ نفلی کرنا یہ نفل ہےلیکن تقویٰ سیکھنا، گناہ سے بچنا اور اللہ کو خوش رکھنا یہ فرض عین ہے۔ لہٰذا ایک بزرگ فرماتے ہیں ؎ اے قوم بہ حج رفتہ کجائید کجائید معشوق ہم ایں جاست بیائید بیائید اے حاجیو! کہاں جا رہے ہو؟ فرض حج کے لیے ضرور جاؤمگر نفل حج کا زمانہ کسی اللہ والے کے پاس لگاؤ۔ ارے ظالمو! ادھر آؤ،اللہ تم کو ہم سے ملے گا، اللہ والوں سے ملے گا۔ تقویٰ فرضِ عین ہے، ہاں جب فرضِ عین حاصل ہوجائے، اللہ کے ولی ہوجاؤ اور اللہ سے محبت پیدا ہوجائے پھر اللہ کے گھر جاؤگے توکچھ اور مزہ پاؤگے۔ جب تک گھر والے سے محبت نہ ہو گھر کا کیا مزہ ہے۔سچے مرشد کی پہچان تو دوستو! یہ کہتا ہوں کہ جس کے دل میں اللہ تعالیٰ کی محبت جتنی زیادہ ہوتی ہے اس کو اپنے مرشد سے اتنی ہی محبت ہوتی ہے،بشرطیکہ مرشد متبعِ سنت ہو اور شاہراہ ِاولیاء پر ہو۔ میں اس کو خوب بار بار کہتا ہوں کہ بزرگانِ دین اور علماء سے بھی پوچھ لو کہ میرا مرشد شاہراہِ اولیاء پر ہے یا نہیں؟ جس کو دوسرے علماء بھی مانتے ہوں۔ حکیم الامت فرماتے ہیں کہ کسی کے ایک کروڑ جاہل مرید ہوں، کوئی سبزی بیچ رہا ہے، کوئی گوشت کاٹ رہا ہے، مگر کوئی عالم اس سے مرید نہ ہو تا ہو تو سمجھ لو دال میں کچھ کالا ضرور ہے۔پس حکیم الامت مجددِ زمانہ کا جو تھرمامیٹر ہے اس سے جو ہٹے گا گمراہ ہو جائے گا۔ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جس شیخ سے کچھ علمائے دین