صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
کا ظرف دس لاکھ ریال کا ہو اور اس میں تیل بھی ایک لاکھ ریال کا ہو اور اس کی بتی بھی نہایت اعلیٰ درجہ کی پیرس سے منگائی گئی ہو۔لیکن یاد رکھو! روشن نہیں ہو سکتا جب تک کسی جلتے ہوئے چراغ سے متصل نہ ہوگا۔اسی طرح خواہ کتنا ہی بڑا عالم ہو، علم کا سمندر ہو لیکن جب تک کسی اللہ والے ، صاحبِ نسبت سے متصل نہیں ہوگا نہ خود روشن ہوگا نہ دوسروں کو روشن کر سکے گا۔ نہ نسبت ِلازمہ ملے گی نہ نسبت ِمتعدّیہ ملے گی۔ اس کے علم و عمل میں فاصلے ہوں گے۔علم پر صحبت ِ اہل اللہ کی فوقیت کی عجیب دلیل علم بے شک سر آنکھوں پر ہےمگر صحبت کی قیمت زیادہ ہے۔ اور اس کی دلیل غارِ حرا سے دیتا ہوں۔ اسی غارِ حرامیں نبوت عطا ہوئی جس پر اختر کا شعر ہے ؎ خلوت غارِ حرا سے ہے طلوع ِ خورشید کیا سمجھتے ہو تم اے دوستو ویرانوں کو نبوت کا آفتاب غار ِحرا سے طلوع ہوا، اور جس ویرانے میں اللہ مل جائے آہ! اس ویرانے کو کیا سمجھتے ہو۔اس غارِ حرا میں ایک آیت نازل ہوئی اِقۡرَاۡ بِاسۡمِ رَبِّکَ الَّذِیۡ خَلَقَ؎ اس وقت جو ایمان لائے ان کا درجہ سب سے اعلیٰ ہے ان کو اَلسَّابِقُوْنَ الْاََوَّلُوْنَقراردیا گیا،اور جو تیس پارے نازل ہونے کے بعد ایمان لائے ان کو متأخرین قرار دیا گیا۔ وہ بھی مقبول ہیں لیکن درجہ میں ان سے پیچھے ہیں جواِقْرَاْ نازل ہوتے ہی ایمان لائے تھے۔بتایئے!تیس پاروں کا علم زیادہ ہے یا ایک آیت کا؟ یہی دلیل ہے کہ صحبت کی قیمت علم سے زیادہ ہے، کیوں کہ جو پہلے ایمان لائے ان کو نبی کی صحبت زیادہ ملی،اس لیے ان کا درجہ ان سے بڑھ گیا جو تیس پاروں کے بعد ایمان لائے ۔ یہ ہے صحبت کی اہمیت۔اور جو شیخ اور مربی جتنا قوی النسبت ہوگا اس کے صحبت یافتہ بھی اتنے ہی قوی النسبت ہوں گے۔یہی وجہ ہے کہ چوں کہ سید الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم جیسانہ ------------------------------