صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
گندے انڈے نکل جائیں تو مضایقہ نہیں۔ لیکن اکثریت کی حالت سنت کے مطابق ہو تو سمجھ لو یہ مربی صحیح ہے۔ اور اگر اس کے ستّر فیصد مریض قبرستان آباد کریں تو اس سے دور بھاگو کہ ممکن ہے آپ بھی ان ستّر فیصد میں شمار نہ ہوجائیں جس کے اکثر مریدوں کی حالت سنت و شریعت کے مطابق نہ ہو وہ شیخِ کامل نہیں اس سے دور رہو۔ ۳) سب سے اہم چیز صحبت ہے۔ جس نے اپنے شیخ کی زیادہ صحبت اٹھائی ہو چاہے علم کم ہو،بقدرِ ضرورت علم رکھتا ہو ایسا مربی قابلِ اعتبار ہے۔صحبت زیادہ اور علم بقدرِ ضرورت رکھتا ہو وہ صحیح رہنمائی کر سکتا ہے، اور علم زیادہ لیکن صحبت کم اٹھائی ہو ایسا شخص راہ نمائی کا حق ادا نہیں کر سکتا۔ میرے مرشد حضرت شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے تھے: ’’یک مَن علم را دہ مَن عقل باید‘‘ یعنی ایک من علم کے لیے دس من عقل چاہیے۔ اور عقل میں سلامتی بدون اہل اﷲ کی صحبت کے نہیں آتی۔ غیر صحبت یافتہ یا جس نے صحبت کم اٹھائی وہ اپنے نفس کے مکر و کید کو قرآن و حدیث سے ثابت کرے گا، اپنے نفسانی غصہ کو حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے غصہ سے ملائے گا کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کو بھی دین کے لیے غصہ آتا تھا۔ جب چندہ مانگے گا تو حضور صلی اﷲ علیہ وسلم سے ملائے گا ، اپنے ہر عمل کو سنت سے ثابت کرنے کی کوشش کرے گا اور اس کو اپنے نفس کے مکائد کا علم بھی نہ ہوگا۔ اس لیے میرا مشورہ ہے کہ اپنے مدرسہ میں بھی ایسے استاد کو رکھو جو کسی شیخ سے تعلق رکھتا ہو۔ اگر اس سے خطا بھی ہوگی تو شیخ اس کی اصلاح کر دے گا ورنہ جس کا کوئی شیخ نہیں وہ کسی کی بات کیوں مانے گا۔صحبت کی اہمیت کی ایک عجیب دلیل ارشاد فرمایا کہ اگر ایک کروڑ امام ابو حنیفہ اور ایک کروڑ امام بخاری اور ایک کروڑ امام ابنِ حجر عسقلانی جیسے حافظ الحدیث محدثین جنہیں ایک ایک لاکھ احادیث مع اسناد کے یاد تھیں، بیٹھے ہوں اور وہیں اونٹ چرانے والا ایک ادنیٰ صحابی بیٹھا ہو جسے صرف ایک نظر رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی ہو تو یہ ائمۂ