صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
کہ اس کی زندگی کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ کے خلاف ہے اور تقویٰ کی بنیاد اہلِ تقویٰ کی معیت و صحبت ہے۔ پس جو شخص اہلِ تقویٰ سے گریزاں ہے اس کو تقویٰ حاصل نہیں ہو سکتا اور تقویٰ کے بغیر ولایتِ خاصہ حاصل نہیں ہو سکتی۔ لہٰذا اہل اﷲ سے مستغنی رہنے والا سخت خطرہ میں ہے اور سخت محرومی کی علامت ہے۔تربیت یافتہ اور غیر تربیت یافتہ کا فرق بڑے بڑے عالم جو رات دن کتابیں دیکھتے ہیں اور سب حوالے ان کو یاد بھی ہوں ان کی تقریر ہو اور ایک درد بھرے دل والے کی تقریر ہو، امت تڑپ جائے گی اور رونے لگے گی، اور کتاب والے کے حوالے وغیرہ سب رہ جاتے ہیں۔ اور وہ اسی پر پیروں سے جلتے ہیں کہ ہم تو ’’صدرا‘‘، ’’شمسِ بازغہ‘‘، ’’ملّا اعظم‘‘ ،’’سلّم‘‘ اور’’ قطبی‘‘ پڑھا لیتے ہیں’’ہدایت الحکمت ‘‘اور ’’میبذی‘‘ پڑھا لیتے ہیں اور یہ تو خالی روتا ہے تقریر میں، اور اس کے سب چیلے پیر دبا رہے ہیں اور میرا کوئی پیر نہیں دبا رہا ہے۔ تو وجہ یہ ہے کہ تم نے علم تو سیکھا لیکن اپنے کو مربّہ نہیں بنایا تو جب مربۂ آملہ نہ بنے تو پھر چاندی کا ورق تیرے منہ پر کیسے لگایا جائے گا اور تجھ کو دل کی طاقت کے لیے کیسے اطباء لکھیں گے کیوں کہ دل کمزور ہوجائے تو اطباء لکھتے ہیں’’مربۂ آملہ گرفتہ از آبِ گرم شستہ‘‘ گرم پانی سے دھولو اس کو کیوں کہ شیرے میں تیزابیت آجاتی ہے ’’ورقِ نقرہ پیچیدہ‘‘ اور چاندی کا ورق لپیٹو اور ’’مفتی اعظم بخورند، وزیر اعظم بخورند‘‘ اور جو آملہ مربّہ نہیں ہوتا وہ کوٹ چھان کر کنستر میں بھرا رہتا ہے، جب کسی کو قبض ہوتا ہے، پاخانہ نہیں ہوتا تب اس کو کھلایا جاتا ہے اس کا نام ترپھلہ ہے، اس کوگرم پانی سے کھلا دیتے ہیں تو صبح پاخانہ ہوجاتا ہے۔ تو تربیت نہ کرانے کی وجہ سے اور اپنے تکبر کی وجہ سے پھر وہ دل کی طاقت میں استعمال نہیں ہوتا، پاخانہ نکالنے اور دھکیلنے کے لیے اس سے جمعداری کا کام لیا جاتا ہے۔ اب وہ چاندی کا ورق لگے ہوئے پر حسد کرتا ہے کہ بھئی!ہمیں تو جمعدار بنا دیا گیا، اور مربۂ آملہ کو مفتی اعظم اور وزیر اعظم کھا رہے ہیں، اور آملہ جو مربہ بنا ہوا ہے وہ شیشے میں ہے اور میں ٹین کے کنستر میں ہوں، مربہ پر چاندی کا ورق لگایا جاتا ہے اور میرے منہ پر