صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
اپنی طرف جذب کرلیتا ہے ، اور ان کا جلیس وہم نشین کبھی بدبخت وشقی نہیں رہ سکتا۔ معلوم ہوا کہ شقاوت سے محفوظ رکھنے والی تجلیاتِ جذب کامکان اہل اللہ کی مجالس ہیں۔صحبت ِشیخ میں رہنے کی مدت سب سے پہلے تو کسی مربیّ اور شیخِ کامل سےتعلق کامل ہوناچاہیے اور اس کی صحبت میں اس طرح رہے کہ کچھ دن تسلسل کے ساتھ اس کے ساتھ رہ لے۔حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جیسے انڈا مسلسل اکیس دن جب مرغی کے پروں میں رہتا ہے تب اس میں جان آتی ہے ۔ اگر کچھ دن مرغی کے پروں میں انڈا رکھ دو پھر یامرغی کو بھگادو یاانڈا اٹھالو تو انڈے میں بچہ پیدا نہیں ہوگا۔ جس طرح انڈے میں جسمانی حیات کے لیے ایک مدت تک مرغی کے پروں میں رہنا ضروری ہے،یہاں تک کہ مردہ زردی حیات پاکر بچہ بن جائے اور پھر وہ چونچ سے چھلکے کی سیل توڑ کر باہر آجاتا ہے۔حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اسی طرح کم سے کم چالیس دن مسلسل کسی اللہ والے کی صحبت میں رہ لو مگر اس طرح کہ خانقاہ کی حدود سے پان کھانے کے لیے بھی نہ نکلو۔ چالیس دن بالکل اپنے کو خانقاہ میں محصور کرلو۔ تو اللہ تعالیٰ پھر ایک روحانی حیات عطا فرماتے ہیں جس کو ’’نسبت‘‘ کہتے ہیں۔ یہ بات چاہے ابھی سمجھ میں نہ آئے لیکن کر کے دیکھیے۔ جیسے زردی سے کہو کچھ دن مرغی کے پروں کی گرمی لے لو تو بچہ پیدا ہوجائے گا تو اس زردی میں اتنی بھی صلاحیت نہیں کہ سن سکے۔ اسے تو کوئی بس مرغی کے پروں میں رکھ دےیہاں تک کہ اکیس دن بعد بچہ انڈے کے چھلکوں کو توڑ کر بزبانِ حال یہ شعر پڑھتا ہوا نکلتا ہے ؎ کھینچی جو ایک آہ تو زنداں نہیں رہا مارا جو ایک ہاتھ تو گریباں نہیں رہا اللہ والوں کے صدقہ میں اللہ تعالیٰ ایسی روحانی حیات دیتا ہے کہ سالک غفلت کے تمام تعلقات کو خود بخود توڑ دیتا ہے۔