صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
اور بی بی دور دور رہ کر خط و کتابت سے محبت کرتے رہیں تو کیا اولاد ہو سکتی ہے؟ اسی طرح شیخ کے ساتھ صرف خط و کتابت رکھنے سے کوئی معتدبہٖ نتیجہ نہیں پیدا ہو سکتا۔ البتہ ایک مرتبہ ایک عرصہ تک پاس رہ لے پھر خط و کتابت سے کام چل سکتا ہے۔ پھر ثمراتِ خاصہ کے لیے گاہے گاہے صحبتِ شیخ ضروری ہے۔صحبتِ اولیاء اﷲ مثل کیمیا بوٹی ہے حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ ان ہی ملفوظات کے آگے فرماتے ہیں کہ اﷲ والوں کی صحبت میں کیمیا کا اثر ہے۔ جس طرح تانبہ پگھلا کر کیمیا کی بوٹی اس میں ڈال دیتے ہیں تو سب سونا بن جاتا ہے،اسی طرح ان حضرات کی صحبت میں اسی بوٹی کی طرح اثر ہے، پتھر جیسے دل موتی بن جاتے ہیں۔ مولانا رومی فرماتے ہیں کہ ؎ گر تو سنگِ خارہ و مرمر بوی چوں بصاحبِ دل رسی گوہر شوی اگر تم پتھر کی طرح بے حس ہو لیکن کسی اہلِ دل کے پاس جب رہو گے تو موتی ہوجاؤ گے۔عاشقانِ خدا کی صحبت کا فیضان حضرت حکیم الامت تھانوی فرمایا کرتے تھےکہ جس طرح بے نمازی نمازیوں میں رہنے سے نمازی بن جاتا ہے، اسی طرح غیر عاشقِ حق جب عاشقانِ خدا کی صحبت میں رہتا ہے تو ان کی صحبت کے فیضان سے عاشقِ حق ہوجاتا ہے۔ مناجات کی لذت، سجدوں کی لذت، تلاوت کی لذت ان حضرات سے ملتی ہے۔ ان حضرات سے پوچھیے ؎ کس طرح فریاد کرتے ہیں بتا دو قاعدہ اے اسیرانِ قفس میں نو گرفتاروں میں ہوںحقوقِ مصلح اور آدابِ اصلاح ارشاد فرمایا کہ بدون صحبتِ شیخ اگر کوئی لاکھ تسبیحیں پڑھتا رہے کچھ نفع