صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
بگاڑسے تعبیر کیا۔ اسے بلاغت کی اصطلاح میںتَاکِیْدُ الْمَدْحِ بِمَا یَشْبَہُ الذَّمَّ کہتے ہیں۔ یعنی عنوان تو بظاہر ذم اور بُرائی کا ہو مگر مقصود اس سے مدح اور تعریف میں مبالغہ ہو۔صحبتِ صالحین اور دین کی طلب حضرت علامہ الحاج فرمایا کرتے تھے کہ اگر کسی کے اندر دین کی پیاس ہی نہ ہو تو ایسے لوگوں کو بھی مایوس نہ ہونا چاہیے۔ اﷲ والوں کی صحبت میں جس طرح طالبین صادقین فیض یاب ہوتے ہیں اسی طرح وہ لوگ جن کے قلوب دین کی طلب اور پیاس سے خالی ہیں ان کو اﷲ والوں کی صحبت سے دین کی پیاس اور طلب بھی عطا ہوتی ہے، یہ نہ سوچنا چاہیے کہ جب ہمارے اندر دین کی طلبِ صادق نہیں ہے تو ہم کو اﷲ والوں کے یہاں کیا ملے گا؟ اﷲ تعالیٰ نے اپنے مقبول بندوں کی صحبت میں پارس پتھر کا اثر رکھا ہے اور پارس کا اثر یہ ہوتا ہے کہ لوہا جب اس سے چھو جاتا ہے تو فوراً سونا بن جاتا ہے۔سالک کے لیے ہدایات ارشاد فرمایا کہجس سالک کو دو چیزیں حاصل ہوجاتی ہیں وہ کامیاب ہوجاتا ہے :نمبر ۱)مجاہدہ تام ۔ نمبر ۲) شیخِ کامل کی صحبتِ تام۔ وہ سالک ناکام رہتا ہے جو شیخِ کامل کی صحبت تام تو حاصل کیے ہوئے ہے مگر شیخ کے حکموں کی تعمیل نہیں کرتا ہے۔ اپنی جانب سے طالب شیخ کی ہر ہر بات پر فدا ہوجائے۔ شیخ جو بات بھی تجویز کر دے اس کے متعلق سمجھے کہ یہ بات ہم کو الہام کے ذریعے بتائی گئی ہے۔ شیخ کی گرفت اور احتساب سے تکلیف تو ضرور ہوتی ہے مگر اس کی برکت سے دل میں نورِ تقویٰ بڑھتا ہے۔ برسوں کے مجاہدہ اور نوافل سے بعض دفعہ وہ نور نہیں پیداہوتا جو شیخ کی ایک ڈانٹ اور احتساب و گرفت سے پیدا ہوتا ہے۔ اور وہ سالک بھی کامیاب نہیں ہو سکتا جو شیخ کے حقوق ادا نہیں کرتا ہے۔ شیخ کے چار حق ہیں ؎ چار شرطیں لازمی ہیں استفادہ کے لیے اطلاع و اتباع و اعتماد و انقیاد