صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
تو نے مجھ کو کیا سے کیا شوقِ فراواں کردیا پہلے جاں پھر جانِ جاں پھرجانِ جاناں کردیاتکبر کا علاج صحبت ِ اہل اللہ ہے یہ بڑائی بہت دن کے بعد دل سے نکلتی ہے، تکبر کا مرض بہت مشکل سے جاتا ہے۔ اسی بڑائی کونکالنے کے لیے بزرگانِ دین، مشایخ اور اللہ والوں کی صحبت اُٹھانی پڑتی ہے۔ شیخ کے ساتھ ایک زمانہ گزارا جاتا ہے، پھر وہ رگڑ رگڑ کر بڑائی نکال دیتا ہے اور خصوصاً وہ شیخ جو ذرا ٹرّا بھی ہو یعنی ڈانٹ ڈپٹ بھی کرتا ہو، پھر تو وہاں بہت جلد بڑائی نکل جاتی ہے۔ جیسے ہمارے میر صاحب کاشعر ہوا ہے ۔ میر صاحب کو پچھلے جمعہ کو بھرے مجمع میں جوڈانٹ پڑی تو انہوں نے ایک شعر کہا ؎ ہائے وہ خشمگیں نگاہ قاتلِ کبروعجب وجاہ بھرے مجمع میں جب شیخ ڈانٹ دیتا ہے، استاد ڈانٹ دیتا ہے تو کیسی اصلاح ہوتی ہے جس کو بہت عمدہ تعبیر کیا ہے ماشاء اللہ! نظر نہ لگے ان کو ؎ ہائے وہ خشمگیں نگاہ قاتلِ کبر و عجب و جاہ اس کے عوض دلِ تباہ میں تو کوئی خوشی نہ لوں شیخ کی غضب ناک نگاہیں قاتلِ کبر وعجب وجاہ ہیں، وہ عجب وکبر اور جاہ کو قتل کردیتی ہیں، اس کے عوض دلِ تباہ یعنی اے دلِ تباہ! اس کے بدلے میں مجھے دنیا کی کوئی خوشی نہیں چاہیے۔ یہ بڑی عظیم الشان نعمت ہے کہ جس کانفس مٹ جائے۔حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ حکیم الامت مجد د الملت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں جب حاضر ہوئے، تو ایک پرچہ پر اپنی حاضری کامقصد ایک شعر میں لکھ کر بھیج دیا ،وہ شعر یہ تھا ؎ نہیں کچھ اور خواہش آپ کے در پر میں لایا ہوں مٹادیجیے مٹادیجیے میں مٹنے ہی کو آیا ہوں اپنے نفس کو مٹانا یہی سلوک کاحاصل ہے۔