صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
اپنے شیخ حضرت والا ہردوئی رحمہ اللہ کی شان میں یہ شعر عرض کیے ہیں ؎ ہمیں معلوم ہے تیرے چمن میں خار ہے اخؔتر مگر خاروں کا پردہ دامنِ گل سے نہیں بہتر چھپانا منہ کسی کانٹے کا دامن میں گلِ تر کے تعجب کیا چمن خالی نہیں ہے ایسے منظر سےاہلِ علم اور صحبتِ صالحین قطرۂ دانش کہ بخشیدی زپیش متصل گرداں ز دریا ہائے خویش اے اﷲ! علم کا وہ قطرہ جو آپ نے اپنی طرف سے مجھے بخشا ہے اس کا اتصال اپنے غیر محدود دریائے علم سے فرما دیجیے یعنی میرے محدود علم کو اپنے علمِ لامحدود سے ملا دیجیے تاکہ میرا وہ قطرۂ علم صرف کتب بینی تک محدود نہ رہے بلکہ قطب بینی سے مشرف ہو کر آپ کے غیر محدود دریائے علم سے متصل ہوجائے۔ جو لوگ صرف کتب بینی سے علم کے حروف اور نقوش حاصل کرتے ہیں ان کے علم کی مثال حوض کی سی ہے جس کا پانی ایک دن ختم ہوجائے گا اور جو لوگ کتب بینی کے ساتھ قطب بینی بھی کرتے ہیں یعنی رسمی علومِ ظاہرہ کی تحصیل کے ساتھ کسی صاحبِ نسبت کی صحبت میں رہ کر اﷲ کی محبت حاصل کرتے ہیں، اپنے نفس کی اصلاح کراتے ہیں، گناہوں سے بچنے میں ہر مجاہدہ و مشقت کو ہرغم کو برداشت کرتے ہیں ان کے علم کی مثال ایسی ہے جیسے کنویں کی گہرائی میں زمین کے اندر سے سوتہ پھوٹ جائے تو اب اس کا پانی کبھی ختم نہیں ہوگا ۔ پس جب کوئی عالم کسی اﷲ والے کی صحبت کی برکت سے صاحبِ نسبت ہوجاتا ہے تو اس کا قطرۂ علم کا اتصال حق تعالیٰ کے غیر محدود ریائے علم سے ہوجاتا ہے اور اس کا علم کبھی ختم نہیں ہوتا۔ عالمِ غیب سے اس کے قلب پر ایسے علوم وارد ہوتے ہیں کہ کتب بینی والے حیرت میں رہ جاتے ہیں کہ یہ علوم اس کو کہاں سے آرہے ہیں جو ہم نے کتابوں میں نہیں