صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
اَلْمَرْءُ عَلٰی دِیْنِ خَلِیْلِہٖ فَلْیَنْظُرْ اَحَدُکُمْ مَنْ یُّخَالِلُ؎ لہٰذا کسی بُرے انسان کو دوست بناؤگے تو بُرے بن جاؤگے، اور اچھے انسان کو دوست بناؤگے تو اچھے ہوجاؤگے۔جیسا خلیل ہوگا ویسے اخلاق ہوجائیں گے۔ ایک دیہاتی نے میرے شیخ شاہ عبد الغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے عرض کیا کہ حضور! میرے آم کے پیڑسے نیم کی شاخ متصل ہو کر گزر گئی، میرا سارا آم کڑوا ہوگیا، تو دوستو! ذرا دائیں بائیں دیکھتے رہو کہ تمہارے قلب کے قریب سے کسی بد عقیدہ، بد عمل یا بد اخلاق انسان کے قلب کی شاخ تو نہیں گزر رہی ہے۔ مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ دیکھو کہ جس کے اخلاق اچھے ہیں، جو اللہ والے ہیں، ان کے ساتھ ساتھ چلو تو اللہ تک پہنچ جاؤگے۔یہ ایک اللہ والے کالکھنؤ میں علمائے ندوہ سے خطاب تھا ۔پھر یہ شعر پڑھا ؎ تنہا نہ چل سکیں گے محبت کی راہ میں میں چل رہا ہوں آپ میرے ساتھ آیئےنقوشِ کتب پر عمل کے لیے نفوسِ قطب کی اہمیت جس وقت’’مصنّف عبدالرزاق‘‘کے محشی، ہندوستان کے سب سےبڑے محدث مولانا حبیب الرحمٰن اعظمی صاحب نے مولانا شاہ محمد احمد صاحب کو اپنے دار العلوم اعظم گڑھ میں بلایا تو حضرت نے فرمایا ؎ دارالعلوم دل کے پگھلنے کا نام ہے دار العلوم روح کے جلنے کا نام ہے اگر دارالعلوم میں اللہ تعالیٰ کی محبت نہیں سکھائی جاتی،خدا کی یاد میں تڑپنا نہیں سکھایا جاتا،سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کی مشق نہیں ہوتی، تو خالی نقوشِ کتب پڑھنے سے کتب بینی تو ہوجائے گی مگر نقوشِ کتب پر عمل کرنے کے لیے قطب بینی کی ضرورت ہوتی ہے۔پھر نقوشِ کتب سے نفوسِ قطب بنتے ہیں۔ ------------------------------