صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
ایک بزرگ کی مجلس کے پاس بیٹھا رہتا تھا۔ کچھ دن کے لیے غائب ہو گیا تو شیخ نے کہا کہ بھئی! آج کل وہ کلوا کتا نہیں آرہا ہے۔ مریدوں کا بھی عجیب مزاج ہوتا ہے کہ اپنے شیخ کو خوش کرنے کے لیے بے قرار و مجنون ہوجاتے ہیں۔ وہ سب تلاش میں لگ گئے۔ معلوم ہوا کہ آج کل وہ کسی کتیا کے پیچھے پھر رہا ہے۔ مریدین اس کو پکڑ کر لے آئے اور شیخ کو بتایا کہ آج کل یہ ایک کتیا کے چکر میں ہے۔ شیخ نے کہا کہ نالائق! تو ہماری مجلس میں بھی آتا ہے۔ رات دن اﷲ کا تذکرہ سنتا ہے۔ تجھے شرم نہیں آئی کہ ایک کتیا کے چکر میں آکر تو نے میری مجلس چھوڑ دی۔ بس وہ کتا فوراً اٹھا اور ایک نالی میں منہ ڈال کر مر گیا۔ اہل اﷲ کی صحبت کا اثر جانوروں پر بھی پڑتا ہے۔ حکیم الامت فرماتے ہیں کہ آہ! ایک کتے کو شرم آگئی مگر آج ہم انسانوں کو حیا نہیں کہ کس بے شرمی اور ڈھٹائی سے اﷲ کی نافرمانی کرتے ہیں۔صحبتِ اہل اﷲ کی ایک کانٹے سے تمثیل آں خار می گریست کہ اے عیب پوش خلق شد مستجاب دعوت او گلعذار شد ایک کانٹا رو رہا تھا کہ اے مخلوق کے عیب چھپانے والے! میرے عیب کو کو ن چھپائے گا؟ کیوں کہ آپ نے تو مجھے کانٹا پیدا کیا ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے اس کی فریاد سن لی اور اس کے اوپر پھول پیدا کر دیے جن کے دامن میں اس کانٹے نے اپنا منہ چھپا لیا اور وہ خار گلعذار ہو گیا۔ اب مالی بھی اس کو باغ سے نہیں نکال سکتا۔ جو کانٹے پھولوں کے دامن میں ہیں مالی ان کو گلستان سے نہیں نکالتا، جو خالص کانٹے ہوتے ہیں ان کو گلستان سے باہر کر دیا جاتا ہے۔ پس اگر تم خار ہو تو اﷲ والوں کے دامن میں اپنا منہ چھپا لو۔ تم اﷲ کے قرب کے باغ سے نہیں نکالے جاؤ گے، اور دنیا کے کانٹے تو پھولوں کے دامن میں چھپ کر کانٹے ہی رہتے ہیں لیکن اﷲ والوں کی صحبت میں وہ کرامت ہے کہ تمہاری خاریت خلعتِ گل سے تبدیل ہوجائے گی یعنی تم بھی ولی اﷲ ہوجاؤ گے۔ اﷲ والوں کی صحبت کانٹوں کو پھول بنا دیتی ہے یعنی کافر کو مومن اور فاسق کو ولی بنا دیتی ہے۔ احقر نے (یعنی حضرت والا رحمہ اللہ نے)