صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
ہوتا ہے کہ آدمی الگ الگ مکان نہیں لے سکتا ایک ایک کمرے میں دس دس آدمی رہتے ہیں تو جس کمرے میں دس نمازی ہوں اس میں ایک بے نمازی کو چھوڑ دو وہ کب تک بے نمازی رہے گا۔تو جو خدا کا عاشق نہ ہو خدائے تعالیٰ کے عاشقوں کے گروپ میں اورگروہ میں وہ اِن (IN) ہوجائے اورانٹر(Enter)ہوجائے تو ایک نہ ایک دن اﷲ تعالیٰ کے کرم سے عاشقوں کی برکت سے وہ اﷲ کا عاشق ہوجائے گا۔بغیر صحبتِ شیخ کیفیتِ احسانیہ حاصل نہیں ہو سکتی ایسے ہی جو شخص کہے کہ بھئی !کسی اﷲ والے سے تعلق جوڑ لو بغیر پیر کے مت رہو تو یہ بھی اَلدَّالُّ عَلَی الْخَیْرِہے کیوں کہ بغیر پیر کے جو رہتا ہے جس کا کوئی مربّی نہیں ہوتا وہ مربّہ نہیں بن سکتا۔ کتابوں سے کوئی کیفیتِ احسانیہ نہیں پاسکتا۔ کیفیتِ احسانیہ قلب سے قلب میں منتقل ہوتی ہے۔ اخلاص اور اﷲ کی حضوری یعنی احسان یہی ہے: اَنْ یُّشَاہِدَ رَبَّہٗ بِقَلْبِہٖ حَتّٰی کَاَنَّہٗ یَرَی اللہَ تَعَالٰی شَانُہٗ بِعَیْنِہٖ؎ یعنی اﷲ تعالیٰ کو ہر وقت اپنے دل کی آنکھ سے دیکھے کہ اﷲ مجھ کو دیکھ رہا ہے۔یہ کیفیت ہے کمیت نہیں ہے۔نبی کے قلبِ مبارک میں اتنی بڑی احسانی کیفیت تھی کہ صحابہ نے قلبِ نبوت سے جو کیفیتِ احسانیہ حاصل کی وہ اب کسی کو نہیں مل سکتی۔ لہٰذا اب قیامت تک کوئی صحابی نہیں ہوسکتا کیوں کہ قلبِ نبوت نہیں پاسکتا۔ اولیاء سے جس کے اندرکیفیتِ احسانیہ منتقل ہوتی ہے تو وہ ولی تو ہو سکتا ہے صحابی نہیں ہو سکتا کیوں کہ صحابی وہ ہوتا ہے جس کو کیفیاتِ احسانیہ نبی کے قلب سے حاصل ہوں۔ تو کیفیاتِ احسانیہ کے لیے کچھ دن جا کے شیخ کے ساتھ رہو ؎ کبھی کبھار وِزِٹ کو تو کمپنی نہیں کہتے یہ مولانا منصور صاحب کا مصرع ہے۔ لہٰذا جب ایک طوفان کے ساتھ دوسرا طوفان دریا میں مل جائے پھر دیکھو ؎ ------------------------------