صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
اے علمائےکرام! مدرسوں سے فارغ ہو کر چھ مہینے کسی اﷲ کے ولی کے پاس رہ لو تاکہ تمہاری نفسانیت مٹ جائے اور للہیت آجائے۔ ایک محدث نے کیا خوب کہا ہے: اگر ملی نہ غلامی کسی خدا کے ولی کی تو عِلم درسِ نظامی کو علم ہی نہیں کہتے ورنہ ضمیر فروشی اور نفس پرستی رہتی ہے۔ جس کے دل میں خالقِ دل متجلی نہیں اس کا دل دل نہیں ہے وہ دلدل میں پھنسا ہوا ہے۔ میرا شعر ہے ؎ صحبت اہلِ دل جس نے پائی نہ ہو اس کا غم غم نہیں اس کا دل دل نہیںمولانا رومی کی محبتِ شیخ اور اس کی وجہ ارشاد فرمایا کہ ہوائی جہاز ڈھائی گھنٹے میں جدہ پہنچ جاتا ہے اور ریل شاید ایک ماہ میں پہنچے لہٰذا عبادت کی کثرت مت دیکھو۔ عارف کی دو رکعت غیر عارف کی لاکھ رکعت سے افضل ہے۔ اس لیے ہمارے بزرگوں نے فرمایا کہ اپنی کثرتِ عبادت میں ہی مشغول مت رہو۔ کسی اﷲ والے کے پاس جا کر بیٹھو تو تمہاری دو رکعت ایک لاکھ رکعت کے برابر ہو جائے گی کیوں کہ ان کی صحبت کی برکت سے تمہارے اندر دین کی سمجھ اور اﷲ کی محبت اور معرفت پیدا ہوگی۔ اﷲ والوں کی صحبت کا ایک عجیب انعام ہے یعنی محنت کم اور مزدوری زیادہ۔ حاجی امداد اﷲ صاحب مہاجر مکی رحمۃ اﷲ علیہ سے پوچھا گیا کہ کیا وجہ ہے کہ مولانا رومی اپنے شیخ شمس الدین تبریزی رحمۃ اﷲ علیہ کے نام پر وجد کرتے ہیں؟ ایک ہی مصرع میں چار چار بار شیخ کا نام لیتے ہیں ؎ من نہ جویم زیں سپس راہِ اثیر پیر جویم پیر جویم پیر پیر حاجی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایاکہ اگر مولانا رومی ہزار سال عبادت کرتے تو وہ قرب ِعظیم نصیب نہ ہوتا جو انہیں شمس الدین تبریزی کی چند دن کی صحبت سے نصیب