صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
مولانا کی صحبت سے حضرت صلاح الدین کو وہ فیض ملا کہ اکابر اولیاء میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ اور یہ نعمت تو اہلِ دل کی صحبت ہی سے ملتی ہے ؎ ان سے ملنے کی ہے یہی ایک راہ ملنے والوں سے راہ پیدا کر امرود سے محبت ہے تو امرود والوں سے ملنا ہی پڑے گا ؎ نہ کتابوں سے نہ وعظوں سے نہ زر سے پیدا دین ہوتا ہے بزرگوں کی نظر سے پیدا افسوس کہ اس زمانے میں ہم کو بُری صحبت جلد مل جاتی ہے اور اچھی صحبت کے لیے ہم کو تلاش نہیں ہوتی تو یہ دولتِ لازوال کیسے ہاتھ لگے ؎ صرصر جو کہے کلیوں سے ہو جاؤ شگفتہ کیا کھل کے وہ شاخوں کو سجا دیں گی چمن میں ہاں چھیڑ دے گر ان کو کبھی بادِ سحر تو پھر کھل کے وہ خوشبو کو لُٹا دیں گی چمن میں (اختر) جو تعلق کلی اور بادِ نسیم کا ہے وہی ہماری روح اور صحبت خاصانِ حق کا ہے۔ اﷲ والوں پر حق تعالیٰ کی طرف سے وہ ہوائیں آتی ہیں جو ان کو بھی اور ان کے پاس بیٹھنے والوں کو بھی ہدایت کے نور سے منور کرتی ہیں۔ بدون بادِ نسیم یہ کلیاں با خوشبو ہوتے ہوئے بے خوشبو ہیں کیوں کہ ان کی سیل بادِ نسیم ہی توڑتی ہے۔ اسی طرح ہماری روحوں کی کلیوں میں اﷲ تعالیٰ کی محبت کی جو خوشبو ہے اس کی سیل صرف اﷲ والوں کی صحبت سے ٹوٹتی ہے اور پھر یہ خود بھی خوشبودار ہوجاتا ہے اور دوسروں کو بھی خوشبودار کرتا ہے۔ ان کی صحبت کی برکت سے دوسرے لوگ بھی اﷲ والے بننے شروع ہوجاتے ہیں اور یہ سلسلہ سلف سے خلف تک منتقل ہوتا قیامت تک چلا جارہا ہے۔ علامہ شبلی رحمۃ اللہ علیہ کا شعر ہے ؎