صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
مہرِ پاکاں درمیانِ جاں نشاں دل مدہ الّا بمہر دلخوشاں اﷲ تعالیٰ کے پاک بندوں کی یعنی عاشقانِ حق کی محبت کو درمیانِ جان رکھ لو اور دل کسی کو مت دینا مگر جن کے دل حق تعالیٰ کے انوار سے اچھے اور منور ہو چکے ہیں یعنی اﷲ والوں کی صحبت ہی سے حق تعالیٰ کا دردِ محبت ملتا ہے جس کا لطف ہفتِ اقلیم کی سلطنت کو نگاہوں میں ہیچ کر دیتا ہے ؎ چو سلطانِ عزتِ علم برکشد جہاں سر بجیبِ عدم در کشد اگر آفتاب است یک ذرہ نیست اگر ہفت دریاست یک قطرہ نیست ترجمہ: جب وہ سلطانِ حقیقی اپنی محبت و قرب کا جھنڈا کسی اقلیمِ دل میں بلند کر دیتا ہے تو اس دل میں یہ تمام کائنات بے قدر ہو جاتی ہے۔جس طرح آفتاب کے سامنے ایک ذرہ اور ہفت دریا کے سامنے ایک قطرہ ؎ بوئے گل سے یہ نسیمِ سحری کہتی ہے حجرۂ غنچہ میں کیا کرتی ہے آسیر کو چل یعنی جس طرح کلیوں کی خوشبو کی مہر کو نسیمِ سحر توڑتی ہے اور حجرۂ غنچہ سے وہ خوشبو چمن اور اہلِ چمن کو معطر کردیتی ہے اسی طرح اﷲ والوں کی صحبت کا فیضان طالبین مخلصین کے قلوب کی سیل توڑ دیتا ہے پھر اﷲ تعالیٰ کے دردِ محبت کی وہ خوشبو جو اس قسامِ ازل نے اس کے اندر سر بہ مہر کیا تھا وہ پھوٹ نکلتی ہے۔ حضرت شاہ فضل الرحمٰن صاحب گنج مراد آبادی رحمۃ اﷲ علیہ اکثر یہ شعر پڑھا کرتے تھے ؎ بادِ نسیم آج یہ کیوں مشکبار ہے شاید ہوا کے رُخ پہ کُھلی زلفِ یار ہے