صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
جائیے کس واسطے اے درد میخانے کے بیچ اور ہی مستی ہے اپنے دل کے پیمانے کے بیچ علامہ سید سلیمان ندوی رحمۃ اﷲ علیہ کی حاضرئ تھانہ بھون کے بعد کیا حالت ہوئی تھی اس کا نقشہ علامہ موصوف نے خود بیان فرمایا ہے کہ حاضریٔ تھانہ بھون کے بعد چند ہی مجالس میں یہ محسوس ہوا کہ ہم جس علم کو علم سمجھتے تھے وہ جہل تھا، علمِ حقیقی تو ان اﷲ والوں کے پاس ہے۔ پھر اپنے تاثراتِ قلبی کو اس طرح ظاہر فرمایا ؎ جانے کس انداز سے تقریر کی پھر نہ پیدا شبۂ باطل ہوا آج ہی پایا مزہ قرآن میں جیسے قرآں آج ہی نازل ہوا چھوڑ کر تدریس و درس و مدرسہ شیخ بھی رندوں میں اب شامل ہوا اور فرمایا کہ ؎ جی بھر کے دیکھ لو یہ جمالِ جہاں فروز پھریہ جمالِ نور دکھایا نہ جائے گا چاہا خدا نے تو تری محفل کا ہر چراغ جلتا رہے گا یوں ہی بجھایا نہ جائےگا علامہ ندوی رحمۃ اﷲ علیہ کی اس تبدیلی میں حضرت مولانا ظفر احمد عثمانی رحمۃ اﷲ علیہ کاوہ مکتوب بھی اہمیت کا حامل ہے جس میں مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ کے یہ اشعار نقل کیے گئے تھے ؎ قال رابگزار مردِ حال شو پیشِ مردِ کاملے پامال شو