صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
فرماتے ہیں کہ جب چڑیوں کی توجہ میں اللہ نے یہ طاقت رکھی ہے ،تو اللہ والوں کی روحوں میں کیا بات ہوگی؟ لہٰذا اہل اللہ کی صحبت میسر نہ ہو تو خط وکتابت سے بھی اصلاح ہوسکتی ہے۔ ان کی توجہ اور دعا میں اللہ نے خاص اثر رکھا ہے۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک صاحبِ نسبت بزرگ تھے، حالتِ جذب میں اللہ کے حضور میں مراقبہ میں بیٹھے تھے۔ اچانک آنکھ کھلی ،ایک کتا گزر رہا تھا اس پر نگاہ پڑگئی، فرمایا کہ جہاں جہاں وہ کتا جاتا تھا سب کتے اس کے سامنے ادب سے بیٹھ جاتے تھے۔ پھر ہنس کر فرمایا کہ شیخ الکِلاب ہوگیا ظالم! تو جب اللہ والوں کی نظر کاجانوروں پر یہ اثر ہے تو میرے دوستو ! کیا کہوں کہ انسانوں پر ان کی نگاہ کیااثر کرتی ہوگی ۔ مجھ سے ٹنڈوجام میں ایگریکلچرڈیپارٹمنٹ والوں نے پوچھا کہ اللہ والوں کی صحبت کی کیا ضرورت ہے؟ اور یہ سوال کرنے والے کون لوگ تھے؟ کئی ایم۔ ایس۔ سی اور کئی پی۔ ایچ ۔ ڈی تھے جو امریکا اور جرمن سے ڈاکٹر یٹ کی ڈگریاں لائے ہوئے تھے۔ میں نے کہا کہ آپ لوگوں نے ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹ یعنی نباتات کی تحقیق وریسرچ پر جو ڈگریاں حاصل کی ہیں تو آپ لوگ یہاں کیا کام کررہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ہم دیسی آم کو لنگڑا آم بناتے ہیں۔ میں نے کہا: کیسے بناتے ہو؟ کہا کہ ہم دیسی آم کی شاخ کو لنگڑے آم کی شاخ سے پیوند کرتے ہیں، اور اتصالِ تام کرتے ہیں ذرا سابھی فاصلہ نہیں رہنے دیتے، کَس کر پٹی بھی باندھ دیتے ہیں کہ کہیں ہل نہ جائے، کیوں کہ اگر ایک بال کے برابر بھی فاصلہ رہ جائے تو لنگڑے آم کی خُوبُو اور سیرت اس دیسی آم میں منتقل نہیں ہوسکتی۔ بس میں نے کہا کہ آپ لوگ اپنے ہی قول سے پکڑے گئے اور اقراری ملزم ہوگئے، آپ ہی کے قول میں آپ کے سوال کاجواب ہے۔ میں نے عرض کیا کہ آپ لوگ بتاچکے ہیں کہ ہم دیسی آم کو لنگڑا آم بناتے ہیں۔ ایسے ہی اللہ کے فضل سے دیسی دل کو اللہ والا دل بنایا جاسکتا ہے۔ جس طرح لنگڑے آم کے پیوند سے اس کی ساری خُوبُودیسی آم میں منتقل ہوجاتی ہے اور دیسی آم لنگڑا آم ہو جاتا ہے، اسی طرح اگر کوئی دیسی دل یعنی غافل دل کسی اللہ والے دل سے اپنا پیوند کرلے تو وہ دیسی دل اللہ والا دل ہوجاتا ہے۔ اور اس اللہ والے کی ساری نسبت اس میں منتقل ہوجاتی ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ اس اللہ والے سے تعلق قوی