صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
اور خرگوش کبھی شیر کا شکار نہیں کرسکتا ۔ فرماتے ہیں ؎ شیرِ باطن سخرۂ خرگوش نیست تمہارا نفس شیر ہے اور تم باعتبارِ ضعیف رُوحانیت کے خرگوش ہو او ر خرگوش شیر پر غالب نہیں آسکتا۔ لہٰذا کسی اللہ والے سے تعلق قائم کرو ؎ ہیں مپر الّا کہ باپرہائے شیخ مولانا فرماتے ہیں کہ کسی اللہ والے کے پروں کے ساتھ اُڑو۔ اپنے نفس کے کر گسی پروں سے مت اُڑ،کیوں کہ نفس مِثل کر گس (گِدھ) کے مردہ خور ہے۔ یہ دنیائے مردار کی طرف اڑا کرلے جائے گا۔ تم کسی اللہ والے کے پروں سے وابستہ ہوجاؤ کہ ان کاتعلق عالم ِقدس سے ہوتا ہے۔ وہ تمہیں دنیائے مردار کی محبت سے نکال کر اللہ تک پہنچادیں گے۔ فرماتے ہیں ؎ ہیں مپر الّا کہ باپر ہائے شیخ تا بہ بینی کرو فرّ ہائے شیخ اللہ والوں کے پروں کے ساتھ اڑو کیوں کہ ان کے پَرکرگسیت سے پاک ہوچکے ہیں۔ لہٰذا وہ تمہیں دنیائے فانی وناپاک پر نہیں گرنے دیں گے۔ تم ان کی برکات کااپنی آنکھوں سے مشاہدہ کروگے۔ اللہ والوں کی کیا شان ہے اور ان کے فیضانِ صحبت سے کیا ملتا ہے؟ مولانا ہی کی زبان سے سنیے۔ فرماتے ہیں ؎ بازِ سلطاں گشتم و نیکو پیم فارغ از مر دارم وکرگس نیم میں بازِ سلطانی ہوچکاہوں یعنی اللہ کامقرب بن چکاہوں۔ اب میں کر گس نہیں ہوں کہ مردہ خوری کروں۔ میں مردہ خوری سے باز آچکا ہوں یعنی جب آدمی صاحبِ نسبت ہوجاتا ہے تو اس کے اخلاقِ رذیلہ اخلاقِ حمیدہ سے بدل جاتے ہیں۔ اور دنیا کی محبت سے آزاد ہوجاتا ہے۔