صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
شیطان نے لاکھوں سال عبادت کی ہے۔ ہزاروں سال تو آپ سنتے ہی رہتے ہیں ؎ ہزاروں سال گر سجدے میں سر مارا تو کیا مارا لیکن لاکھوں کا لفظ مولانا کے منہ سے نکلا ہے کہ اے عبادت کرنے والو! اشراق، اوّابین اور تہجد پڑھ کر اور زیادہ تسبیح پڑھ کر اپنے کو بڑا نہ سمجھ لینا۔ میں نے بڑی عبادت کی تھی لیکن تکبر کے نشہ سے مردود ہوا ہوں۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے سب کو سکھادیا کہ پڑھو: اَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِْ پناہ مانگتا ہوں میں اللہ کی شیطان مردود سے۔ تو شیطان کا مردود ہونا ایک سبق تو عابدوں اور صوفیوں کو دے گیا، جو بڑی ضربیں لگاتے ہیں کہ اے عابدو! میں نے بڑی عبادت کی ہے لیکن مجھے مربیّ و مزکّی اور شیخ نہیں ملا اس لیے میں مردود ہوچکا ہوں۔ اور اے مولویو! تمہارے علم سے میرا علم زیادہ تھا لیکن میرے سر پر مربّی نہیں تھا اس لیے میں مردود ہوگیا ہوں۔ فرمایا کہ عابدوں کو بھی سبق دے دیا، اور مولویوں کو بھی سبق دے دیا۔ مولانا مسیح اللہ خان صاحب جلال آبادی نے یہ دو جملے فرمائے کہ شیطان عالم بھی تھا، عابد بھی تھا، اس کا علم بہت زیادہ تھا۔ ہم لوگوں کو تو اپنے ایک نبی ہی کا علم پورا حاصل نہیں ہے۔ اور اس کو تو تمام نبیوں کی شریعت کا علم ہے۔ پرانا پاپی ہے۔ بابا آدم سے لے کر آج بھی موجود ہے، اور قیامت تک کی چھٹی لی ہوئی ہے۔ اس کو تو تمام نبیوں کی کلیّات اور جزئیات سب زبانی یاد ہیں۔ لیکن اس کے باوجود مربیّ و مزکیّ نہ ہونے سے ’’اَنَا‘‘ نہیں گئی۔ تو فرمایا: نفس مٹتا ہے کسی شیخِ کامل کی صحبت سے، ورنہ عبادت سے اور نشہ آتا ہے۔ اور فرمایا کہ شراب کا نشہ تو حرام ہے ہی، لیکن تکبر کا نشہ اس سے زیادہ حرام ہے۔ کیوں کہ شراب کا نشہ چُھوٹ جاتا ہے۔ اس کو بُرا کہنے والے بہت لوگ ہوتے ہیں کہ بھئی! کیا کر رہے ہو؟ خاندان کی عزت ڈبو رہے ہو، مگر کبر پر کوئی طعن و تشنیع کرنے والا نہیں ہوتا۔ اندر ہی اندر اس کے کبر کا نشہ اسے مست رکھتا ہے، ہر بات میں وہ اپنے لیے دلیل گھڑ لیتا ہے۔قرآن و حدیث کے رنگ میں اپنے کبر کو فِٹ کر لیتا ہے کہ یہ غیرتِ دینی ہے اس لیے مجھے غصہ آرہاہے۔ہر چیز پر اس کو آیت نظر،یاد آتی ہے، اپنی ہر نالائقی پر قرآن وحدیث سے دلیلیں لے کر آتا ہے۔