صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
کی نشوونما کے لیے تربیت کی ایک مدت شریعت نے مقرر کی ہے۔ دو سال تک بچہ صرف ماں کا دودھ پیتا ہے۔ دو سال تک ماں دودھ پلا سکتی ہے، جس ماں کے دودھ نہ ہو اور اس کو باہر کا دودھ پلایا جائے تو اس کی صحت عمدہ نہیں ہوپاتی۔ اس بچے کے ہاتھ پاؤں کمزور رہتے ہیں۔ جسم کی ایسی نشوونما نہیں ہوپاتی جیسی کہ ماں کے دودھ سے ہوتی ہے۔ اسی طرح شیخ کی زبان سے نکلا ہوا لفظ دودھ ہے جو طالبین کی روحوں کو طاقت دیتا ہے، ان ہی الفاظ سے طالبین کی روحوں کی تربیت ہوتی ہے۔ اگرچہ آج محسوس نہ ہو رہا ہو لیکن دودھ اپنا کام کرتا ہے۔ بچے کو کب معلوم ہوتا ہے کہ ماں جو مجھے دودھ پلا رہی ہے اس سے میرے جسم کو کیا نفع ہورہا ہے؟ اسے تو کچھ خبر نہیں ہوتی لیکن جسم اسی دودھ سے نشوونما پاتا ہے۔ ماں جانتی ہے کہ دودھ کیا کام کر رہا ہے اس لیے وقتوں پر پلاتی رہتی ہے۔ شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا صاحب کے ایک خلیفہ حضرت مفتی محمود صاحب نے میرے شیخ حضرت پھولپوری رحمۃ اﷲ علیہ سے عرض کیا کہ میں نے خواب میں مولانا تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ کو دیکھا کہ میرے متعلق فرما رہے تھے کہ اگر یہ میرے پاس ہوتے تو میں ان کو دودھ پلاتا۔ دودھ سے مراد علمِ دین ہے۔ خواب میں دودھ دیکھنے کی تعبیر یہ ہے کہ علمِ دین حاصل ہوگا۔ اسی طرح اگر کوئی اپنے آپ کو ہوا میں اڑتا ہوا دیکھے تو اس کی تعبیر یہ ہے کہ بڑی روحانی ترقی حاصل ہوگی۔ خواب میں جو حضرت حکیم الامت تھانوی نے فرمایا کہ میں ان کو دودھ پلاتا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ میں ان کی تربیت کرتا۔ لیکن وہ حضرت شیخ سے بیعت ہو گئے۔ مجددِ وقت سے فیض لینا ان کے حصہ میں نہ تھا۔ جس کو جہاں سے حصہ ملنا ہوتا ہے وہ وہیں جاتا ہے۔ سب انتظامات حق تعالیٰ کی طرف سے ہوتے ہیں۔ خیر! شیخ کے منہ سے نکلی ہوئی بات میں طاقت کچھ اور ہوگی۔ حدیث کی شرح کتابوں میں پڑھ آؤ، قرآن پاک کی آیات کا ترجمہ پڑھ آؤ، لیکن وہی بات شیخ کے منہ سے نکلے گی تو اس میں طاقت ہی کچھ اور ہوگی۔ اس راستے میں صرف پڑھنے پڑھانے سے کام نہیں بنتا۔ تربیت کسی کے ذریعے سے ہوتی ہے۔ اﷲ تعالیٰ کی عادت یہی ہے۔ جو بچہ جس ماں کا ہوتا ہے اسی کے دودھ سے نفع کامل ہوگا کسی اور کے دودھ سے اس کی