صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
حاصل جسے کہ آپ کی صحبت مدام ہے دنیا میں رہ کے پھر بھی وہ جنت مقام ہے دوسرا شعر فارسی میں ہے ؎ میسّر چوں مرا صحبت بجانِ عاشقاں آید ہمیں بینم کہ جنت برزمین از آسماں آید یہ شعر الٰہ آباد میں ہوا۔ احقر نے حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب پرتاب گڑھی کی خدمت میں ایک مضمون عرض کیا تھا جس پر حضرت کو وجد آگیا اورپھر اس مضمون کو بعد عصر کی مجلس میں دوبارہ بیان کرنے کا حکم فرمایا۔ اس مضمون کا خلاصہ یہ ہے کہ حق تعالیٰ نے فَادۡخُلِیۡ فِیۡ عِبٰدِیۡ کو وَ ادۡخُلِیۡ جَنَّتِیۡ پر مقدم فرمایا، ہمارے حضرت مولانا شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ اس تقدیم سے حق تعالیٰ شانہٗ نے اپنے مقبول بندوں کی معیت اور رفاقت کو جنت کی نعمت پر افضل قرار دیا ہے۔ پھر احقر مؤلف نے عرض کیا کہ یہ قاعدہ کلیہ ہے کہ مکین افضل ہوتے ہیں مکان سے اور اہلِ جنت مکین ہیں اور جنت مکان ہے، نیز جنت کے یہ مکین دنیا ہی سے جاتے ہیں اور ہر زمانے میں یہاں موجود ہوتے ہیں۔ پس جس نے یہاں ان کی صحبت اور رفاقت کو اخلاص اور صدقِ دل سے اختیار کیا تو اس نے افضل نعمت تو یہیں پالی، پھر مفضول نعمت بھی ضرور پالے گا، پس فَادۡخُلِیۡ فِیۡ عِبٰدِیۡ پر عمل جس نے دنیا میں کر لیا یعنی صحبتِ اولیاء اﷲ اختیار کر لی اور صحبتِ کا مل اتباع کے ساتھ مشروط ہے جیسا کہ حق تعالیٰ کا ارشاد ہے: وَاتَّبِعْ سَبِیْلَ مَنْ اَنَابَ اِلَیَّ ؎ تو آخرت میں بقاعدہ جَزَآءً وِّفَاقًاکے مطابق (یعنی جزا موافقِ عمل) جنت میں بھی ان کی رفاقت پاجائے گا۔ لہٰذا حق تعالیٰ کے عاشقین کی صحبت میں بیٹھنا گویا کہ جنت میں بیٹھنا ہے اور قلبِ سلیم ہو تو ان کے پاس بیٹھنے سے واقعی جنت کا لطف ملتا ہے۔ اس مضمون کو اس شعر میں احقر نے بیان کیا ہے کہ ؎ ------------------------------