صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
ہے۔ اس لیے خالی یہ نہ دیکھیے کہ یہ شخص شیخ کے ساتھ رہتا ہے بلکہ یہ دیکھیے کہ اس کے اندر شیخ کا فیض کتنا آیا؟ورنہ وہ صحبت یافتہ تو ہے فیض یافتہ نہیں ہے۔ کیوں کہ اِہْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ کا بدل الکل من الکل صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ ہے۔ یعنی انعام والے بندوں کا راستہ پکڑو، تب صراطِ مستقیم پاؤ گے۔ اور انعام والے بندے کون ہیں؟ ان کو دوسری آیت میں بیان فرمایا: فَاُولٰٓئِکَ مَعَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمَ اللہُ عَلَیۡہِمۡ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَ الصِّدِّیۡقِیۡنَ وَالشُّہَدَآءِ وَ الصّٰلِحِیۡنَ ۚ وَ حَسُنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیۡقًا پس اگر انعام والے بندوں کے ساتھ رہنے کے باوجود کوئی ان کی صفات کا حامل نہیں تو کہا جائے گا کہ یہ فیض یافتہ صحبت مُنْعَمْ عَلَیْہِم نہیں ہے، اس کے حسنِ رفاقت میں کوئی کمی ہے۔ حَسُنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیۡقًاسے معلوم ہوا کہ صرف رفاقت کافی نہیں ہے،حسنِ رفاقت مطلوب ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ اس کے حسنِ رفاقت میں کوئی کمی ہے، اور وہ کمی کیا ہے؟ مثلاً شیخ کے ارشادات پر عمل نہ کرنا۔ بے برکتی کا سبب بے عملی اور بے فکری ہے۔ شیخ نے مشورہ دیا کہ غصہ نہ کرنا، مخلوقِ خدا پر رحمت و شفقت کرنا تو شیخ کی بات مان لو اور زندگی بھر غصہ کو قریب نہ آنے دو۔ اگر شیخ کے مشوروں پر عمل کی توفیق نہیں تو وہ فیض یافتہ صحبت یافتہ نہیں ہے خواہ وہ لاکھ دعویٰ کرے کہ مجھے فیضِ صحبت حاصل ہے۔ لیکن اگر تمہارے قلب میں نسبت مع اﷲ کا دریا بہہ رہا ہے تو مغلوبیتِ نفس کی خاک کیوں اڑ رہی ہے؟ یہ غصہ سے تمہارا مغلوب ہوجانا دلیل ہے کہ دل اﷲ کے تعلقِ خاص سے محروم ہے کیوں کہ اﷲ کی محبت کی لازمی علامت تواضع اﷲ تعالیٰ نے نازل فرمائی: اَذِلَّۃٍ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ کہ یہ لوگ مؤمنین کے لیے بچھے جاتے ہیں تواضع سے پیش آتے ہیں۔ جس شاخ میں پھل آجاتا ہے وہ جھک جاتی ہے، اور یہ تمہارا اکڑ کر چلنا اور ہر کسی سے لڑنا اور ہر وقت طبیعت سے شکست کھا کر گر پڑنا دلیل ہے کہ تمہارے اندر اﷲ کی محبت کی کمی ہے اور شیخ کا فیضِ صحبت تمہیں نہیں ملا اور ملا تو بہت ہی کم ملا۔شیخ کے فیض کے جذب کی صلاحیت دو چیزوں سے ملتی ہے: نمبر۱) ذکر اﷲ پر مداومت، نمبر۲) تقویٰ پر استقامت۔