صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
تھی۔ حضرت مولانا یعقوب صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے جو حکیم الامت کے استاذ تھے، ایک مرتبہ فرمایا کہ معلوم کرو کہ یہ کون آتا ہے؟ جس کے آنے سے مسجد روشن ہوجاتی ہے۔ جب وہ حضرت کے پاس لائے گئے تو حضرت نے پوچھا کہ آپ کے آنے سے مسجد کیوں روشن ہوجاتی ہے؟ آپ ایسا کیا عمل کرتے ہیں؟وہ رونے لگے کہ حضرت! میرے پاس کوئی عمل نہیں ہے۔بالاکوٹ جہاد کے لیے جب حضرت سید صاحب کا قافلہ جارہا تھا میں بھی راستہ میں کھڑا دیکھ رہا تھا تو سید احمد شہید کی نظرسے میری نظر مل گئی اس کے بعد سے یہ کیفیت پیدا ہوگئی۔ حضرت شاہ عبد القادر صاحب رحمۃ اللہ علیہ تفسیر موضح القرآن کے مصنف شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے بیٹے مسجد فتح پوری دہلی میں کئی گھنٹے عبادت کے بعد نکلے تو ایک کتا سامنے بیٹھا تھا اس پر نظر پڑ گئی۔ ان کے دل کا نور آنکھوں سے اس کتے پر پڑگیا۔ حکیم الامت فرماتے ہیں کہ جہاں جہاں وہ کتا جاتا تھا دہلی کے سارے کتے اس کے پاس ادب سے بیٹھ جاتے تھے، وہ کتوں کا پیر بن گیا۔ اس پر حکیم الامت نے ٹھنڈی سانس بھری اور فرمایا کہ آہ! جن کی نگاہوں سے جانور بھی محروم نہیں رہتے تو انسان کیسے محروم رہے گا۔ میرے شیخ شاہ ابرار الحق صاحب نے حکیم الامت کے انتقال کے بعد خواجہ صاحب کو پیر بنایا اور جب خواجہ صاحب کا انتقال ہوا تو مولانا عبد الرحمٰن صاحب کیمل پوری جو مفتی احمد الرحمٰن صاحب کے والد اور حکیم الامت کے خلیفہ تھے ان سے فوراً رجوع کیا تاکہ سر پر اپنے بڑوں کا سایہ رہے اور جب ان کا انتقال ہوا تو مولانا شاہ عبد الغنی صاحب کو اپنا مربی بنا لیاجب کہ حضرت والا خود بھی حکیم الامت کے خلیفہ ہیں۔ اللہ مرتے دم تک بزرگوں کا سایہ ہم کو نصیب فرمائے، آمین۔ اس پر میرے دو شعر ہیں: میری زندگی کا حاصل مری زیست کا سہارا ترے عاشقوں میں جینا ترے عاشقوں میں مرنا مجھے کچھ خبر نہیں تھی تیرا درد کیا ہے یا رب ترے عاشقوں سے سیکھا ترے سنگِ در میں مرنا