صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
اِنَّ جَلِیْسَھُمْ یَنْدَرِجُ مَعَھُمْ فِیْ جَمِیْعِ مَا یَتَفَضَّلُ اللہُ بِہٖ عَلَیْھِمْ اللہ والوں کے پاس بیٹھنے والوں کو اللہ تعالیٰ ان کے ساتھ مندرج کرلیتا ہے ان تمام انعامات میں جو اللہ والوں کو عطا کیے جاتے ہیں۔ وجہ کیا ہے؟ آگے مَفْعُوْلٌ لَہٗ بیان ہورہا ہےاِکْرَامًا لَّھُمْ؎ اللہ تعالیٰ اپنے دوستوں کااکرام فرماتے ہیں۔ دیکھیے !جیسے یہاں ڈیرہ غازی خان میں آپ لوگ جوکچھ حضرت والا ہر دوئی دامت برکاتہم (افسوس !حضرت ہردوئی اب دارِ فانی سے کوچ فرماگئے) کو کھلاتے ہیں وہی ہم خادموں کو بھی کھلارہے ہیں کہ نہیں؟ بس! جب حِسّی نعمتوں کایہ حال ہے تو ایسےہی جنت میں بھی ان شاء اللہ تعالیٰ معاملہ ہوگا۔ جب اولیاء اللہ کی صحبت کایہ انعام ہے کہ ان کی صحبت کے فیض سے شقاوت سعادت سے تبدیل ہوجاتی ہےاور قلب میں اعمالِ صالحہ کی زبردست ہمت وتوفیق عطا ہوجاتی ہے تو صحبت ِ نبوت کے فیضان کا کیا عالم ہوگا؟ حالت ِ ایمان میں جس پر نبوت کی نگاہ پڑگئی وہ صحابی ہوگیا اور دنیا کا بڑے سے بڑا ولی بھی ایک ادنیٰ صحابی کے رتبہ کو نہیں پاسکتا۔ چناں چہ صحبتِ نبوت کے فیضان سے حضرت ابو مسعودرضی اللہ تعالیٰ عنہ کو فوراً تنبیہ ہوگئی اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول!ھُوَ حُرٌّ لِوَجْہِ اللہِاس غلام کو میں نے اللہ کے لیے آزاد کردیا اس خطا کی تلافی میں۔ معلوم ہوا کہ خطاؤں کی تلافی بھی ضروری ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لَوْ لَمْ تَفْعَلْ لَلَفَحَتْکَ النَّارُ اَوْ لَمَسَّتْکَ النَّارُ؎ اگر تو ایسا نہ کرتا اور غلام پر یہ رحمت نہ دکھاتا تو جہنم کی آگ تجھے جھلسا دیتی اور جلا کے خاک کردیتی۔ یہ کون ہیں؟ صحابی ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے والے ہیں۔آج کس ظالم کامنہ ہے جو کہے کہ میں اتنا تہجد پڑھتا ہوں صوفی ہوں اتنا ذکروفکر کرتاہوں میرے غصہ پر کوئی پکڑ نہیں ہوگی۔ ذرا سوچئے! یہ بات سوچنے کی ہے یا نہیں؟ کہ اپنی عبادت پراتنا ناز کہ ہم نے تہجد پڑھی ہے۔ لہٰذا مسلمانوں کواور بھائیوں کواور ------------------------------