صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
اسی لیے علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ جو اللہ والوں کے فیض اور ان کی برکتوں کا انکار کر رہا ہوشیخ پر لازم ہے کہ اپنے مریدوں کو اس سے ملنے بھی نہ دے۔ اب تفسیرِ روح المعانی کی عبارت بھی سن لیں کہ منکرینِ تصوف اور منکرینِ فیضانِ اولیاء کی ملاقات کو بھی علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ منع کر رہے ہیں۔ فرماتے ہیں:فَنَھَی الْمَشَایِخُ الْمُرِیْدِیْنَ مِنْ مُّوَالَاتِ الْمُنْکِرِیْنَ؎ یعنی مشایخ اور بزرگانِ دین کی عظمتوں کو نقصان پہنچانے والی زبان والوں سے ملنا بھی جائز نہیں کہ تمہارے قلب میں اپنے بزرگوں کی عظمت نہیں رہے گی اور جب اپنے بزرگوں کی عظمت بھی گئی تو ہمارے پاس کیا بچا؟ کچھ نہیں رہا، پھر ہم نِل (Nil)ہوگئے۔ یہ کم لوگوں کو معلوم ہے کہ تفسیر روح المعانی والا خود مرید ہے۔ جو علم کے سمندر تھے وہ تو اہل اللہ کے غلام بن گئے لیکن آج چار حرف پڑھ کر کہتے ہیں کہ ہمیں شیخ کی ضرورت نہیں، ہمارا علم ہماری اصلاح کے لیے کافی ہے۔ لیکن سمجھ لو کہ یہ نفس کا بہت بڑا چور ہے، علم کے پندار کا بہت بڑا حجاب ہے جو کہتا ہے کہ مجھے شیخ اور مصلح کی کوئی ضرورت نہیں۔ اگر قرآن شریف اصلاح کر سکتا، اگر کتابوں سے اصلاح ہوسکتی تو اللہ تعالیٰ پیغمبروں کو نہ بھیجتے، مگر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: یُزَکِّیْہِمْقرآن کی روشنی میں تزکیہ میرا نبی کرے گا،اس لیے شخصیت ہونی چاہیے۔ یُزَکِّیْہِمْ کی نسبت حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جارہی ہے کہ میرا نبی صحابہ کے دلوں کا تزکیہ کرتا ہے یعنییُطَہِّرُ قُلُوْبَہُمْ مِنَ الْعَقَائِدِ الْبَاطِلَۃِ وَمِنَ الْاِشْتِغَالِ بِغَیْرِ اللہِمیرا نبی صحابہ کے دلوں کو باطل عقیدوں سے پاک کرتا ہےاور غیر اللہ میں مشغول ہونے سے پاک کرتا ہے۔ وَیُطَہِّرُ نُفُوْسَ الصَّحَابَۃِ مِنَ الْاَخْلَاقِ الرَّذِیْلَۃِ اور ان کے نفوس کو بُرے اخلاق سے پاک کرتا ہے۔ وَیُطَہِّرُ اَبْدَانَہُمْ مِنَ الْاَنْجَاسِ وَ الْاَعْمَالِ الْقَبِیْحَۃِ؎ ------------------------------