صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
دوست کہہ سکیں ،اور اللہ سے بھی کہہ سکیں کہ یا اللہ!یہ میرا دوست ہے، تو اللہ جب ان کو اپنے قرب کالڈو دے گا تو جس کو وہ اپنا دوست کہہ دیں گے اس کو بھی یہ لڈو مل جائے گا۔ بتاؤ اس سے زیادہ واضح مثال اور کیا ہوگی۔ علّامہ ابنِ حجرعسقلانی’’شرح بخاری‘‘میں لکھتے ہیں کہاِنَّ جَلِیْسَھُمْ یَنْدَرِجُ مَعَھُمْ فِیْ جَمِیْعِ مَا یَتَفَضَّلُ اللہُ بِہٖ عَلَیْھِمْاللہ تعالیٰ اپنے اولیاء کے دوستوں کو اپنے اولیاء کے رجسٹر میں درج کرتے ہیں۔اور ان پروہ تمام افضال ومہربانیاں فرماتے ہیں جو اپنے اولیاء پرفرماتے ہیں۔اور اس کی وجہ کیا ہے؟ اِکْرَامًا لَھُمْ ؎ بوجہ اپنے دوستوں کے اکرام کے۔جیسا کہ مشاہدہ ہے کہ آپ کاکوئی پیارا دوست آتا ہے تو آپ اس کے ساتھیوں کی بھی وہی خاطر مدارات کرتے ہیں جو اپنے اس خاص دوست کی کرتے ہیں۔ لہٰذا اللہ والوں کے ساتھ رہ پڑو اور اتنا ساتھ رہو کہ دنیا بھی سمجھے کہ یہ فلاں کے ساتھی ہیں۔چناں چہ حضرت عبداللہ ابنِ مسعودرضی اللہ عنہ جارہے تھے کہ ایک تابعی نے پوچھا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا: ھٰذَا صَاحِبُ رَسُوْلِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی ہیں۔ صحابی کے اس واقعے سے اختر یہ دلیل پیش کرتا ہے کہ اپنے شیخ کے ساتھ اتنارہو کہ دنیا کی زبان پر قیامت تک یہ جاری ہوجائے کہ یہ فلاں کے ساتھ تھے۔ جو جتنا زیادہ ساتھ رہتا ہے اتنا ہی گہرا دوست ہوتا ہے۔ اور اگر دوستی کمزور ہو، مثل نہ ہونے کے ہو تو وہ کیسے کہے گا کہ یہ میرا دوست ہے۔ لیکن میں یہ دعا بھی کرتا ہوں کہ یااللہ! جو خانقاہ میں آئے محروم نہ جائے۔مدرسہ ومسجد وخانقاہ کے ایک ایک ذرّہ میں جذب کی کشش بھردے کہ یہاں جس کاقدم آجائے وہ بھی دردِ دل، دردِ نسبت اور دردِ محبت پاجائے، نورِ تقویٰ پاجائے اور ولی اللہ بن جائے۔ ۴۔ اللہ تعالیٰ نے جس طرح پارس پتھر میں سونا سازی یعنی لو ہے کو سونا بنانے کی خاصیت رکھی ہے، آگ میں گرمی اور جلانے کی خاصیت رکھی ہےاور برف میں ------------------------------