صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
اٹھانے والے ہی صحیح ہیں۔ گھروں میں، دفتروں میں، کالجوں میں، بازاوں میں آج کل ایسے ہی نکٹے بھرے ہوئے ہیں جہاں داڑھیوں کا مذاق اڑایا جاتا ہے، نماز روزہ کرنے والے پر پھبتیاں کسی جاتی ہیں، جہاں دین اور آخرت کی بات کی تو فوراً کہا جاتا ہے کہ ہٹ جاؤ! مولوی صاحب آگئے۔ اس لیے گھروں اور دفتروں سے کسی ناک والے کے پاس کچھ دیر کے لیے آجایا کرو۔ وہ تمہیں بتائے گا کہ تمہاری ناک ہی ٹھیک ہے، نکٹوں کے کہنے پر نہ جاؤ۔ اس کے پاس آنے سے نکٹوں کی صحبت کا اثر زائل ہوتا رہے گا اور تمہیں اپنی ناک کا یقین بڑھتا رہے گا۔ مخلوق کے طعن میں کیا رکھا ہے؟ مخلوق تو مٹی ہے ایک دن تم بھی نہ رہو گے وہ بھی نہ رہے گی، اس وقت تمہارا عمل ہی تمہارے کام آئے گا۔ اﷲتعالیٰ چاہتے ہیں کہ تم ہمارے سچے اور پکے دوست بن جاؤ لیکن اﷲ کی دوستی کیسے حاصل ہوگی؟ خود ہی اس کا طریقہ بھی بتاتے ہیں، فرماتے ہیں کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ اﷲ والوں کے ساتھ رہ پڑو۔ رہ پڑنے کا مطلب یہ ہے کہ مستقل ان کی صحبت اختیار کرو،یہ نہیں! کہ آج آگئے اس کے بعد مہینوں کو غائب ہو گئے پھر کبھی جی چاہا تو ہو آئے، نہیں بلکہ ان کے پاس جانے کا معمول بنا لو۔ پابندی کے ساتھ ان کی خدمت میں رہو پھر دیکھنا اﷲ کا کیسا قرب نصیب ہوتا ہے، کیسا رنگ چڑھتا ہے کہ پھر کوئی رنگ تم پر نہیں چڑھ سکتا۔ گہرا رنگ نصیب ہوجائے گا، گہرے رنگ پر کوئی رنگ نہیں چڑھ سکتا۔ ہلکے رنگ پر کوئی رنگ چڑھا لو۔ اﷲ والے جتنے بھی ہیں وہ اﷲ والوں کی صحبت ہی سے بنے ہیں۔ صحبت کی برکت سے ایسی استقامت نصیب ہوجاتی ہے کہ دنیا بھر کی طاقتیں چاہیں کہ یہ اﷲ کو چھوڑ دے، کفر کے تمام ممالک ایٹم بم کی قوت لگا دیں، یہ اپنے جسم کے پرخچے اڑا دے گا لیکن اﷲ کو نہیں چھوڑ سکتا۔ جو اﷲ والوں کے پاس نہیں رہتے، چاہے خود اپنے طور پر عبادت بھی کرتے ہوں مگر انہیں استقامت نصیب نہیں ہوتی کیوں کہ بغیر صحبت کے اﷲ کی محبت دل میں نہیں آسکتی اور بغیر محبت کے استقامت نصیب نہیں ہوتی کیوں کہ بغیر صحبت کے اﷲ کی محبت دل میں پوری نہیں آسکتی اور بغیر محبت کے استقامت سخت دشوار بلکہ ناممکن ہے۔ پرتاب گڑھ میں، میں نے ایک صاحب کو دیکھا ہے ان کا ایک رکوع اتنی دیر کا ہوتا تھا کہ ہم چار رکعات پڑھ لیں۔ چہرہ داڑھی سے بھرا