صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
کرتے تھے، چند روز حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ کی مجلس تھانہ بھون کا لطف چکھنے کے بعد یوں بزبانِ حال و بزبانِ قال گویا ہوئے ؎ جانے کس انداز سے تقریر کی پھر نہ پیدا شبۂ باطل ہوا آج ہی پایا مزہ قرآن میں جیسے قرآں آج ہی نازل ہوا چھوڑ کر تدریس و درس و مدرسہ شیخ بھی رندوں میں اب شامل ہوا سید صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کے تدریس و درس و مدرسہ کے چھوڑنے سے اہلِ ظاہر کو اشکال نہ ہونا چاہیے کہ ترک سے مراد ترکِ اکتفا اور قناعت ہے جو اصلاحِ باطن اور نسبت مع اﷲ کے حصول سے غافل رکھے اور اہل اﷲ کے پاس جو پندارِ علم جانے سے اور استفادہ سے مانع بن جائے اس پندار کا ترک مراد ہے اور جب سید صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے ذکر شروع کیا تو وہ لطف آیا کہ بے ساختہ کہہ اٹھے ؎ نام لیتے ہی نشہ سا چھا گیا ذکر میں تاثیرِ دورِ جام ہے اور لطفِ نماز تہجد کے متعلق فرمایا ؎ وعدہ آنے کا شبِ آخر میں ہے صبح سے ہی انتظارِ شام ہے مَا اَحَبَّ عَبْدٌ عَبْدًالِلہِ اِلَّا اَکْرَمَ رَبَّہٗ عَزَّوَجَلَّ؎ جو بندہ کسی بندے سے (اس کے اہل اﷲ ہونے کے سبب) محبت کرتا ہے صرف اﷲ ------------------------------